"کبھی کپتانی کی خواہش نہیں کی اور نہ ہی مانگی، اللہ نے کپتانی دی تو انکار نہیں کرنا چاہیے،" محمد رضوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا۔ آسٹریلیا روانگی سے پہلے کراچی میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب وہ کپتان نہیں تھے تب بھی ان کی رائے کی اہمیت تھی۔ "سرفراز احمد کی کپتانی میں بھی اپنی رائے دیتا تھا۔ میرے لیے یہ اہم ہے کہ جب ٹیم چھوڑوں تو کئی کپتان تیار چھوڑ کر جاؤں۔"
رضوان نے عاقب جاوید کے فیصلوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "ان کے فیصلے ٹیم کے لیے سودمند رہے ہیں۔ اسپن پچز پر کامیابی کی توقع کی جاتی ہے، مگر آسٹریلیا کی کنڈیشن مختلف اور سخت ہیں۔ ہم نے بھرپور تیاری کی ہے، اچھے نتائج کی امید ہے۔"
رضوان نے کہا کہ "فخر زمان ایسا کھلاڑی ہے جو میچ کا رخ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن فیصلے ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتے۔ جو کوچ بھی آئے، فیصلہ بورڈ اور منیجمنٹ کا ہوگا۔ اگر میری رائے چاہی گئی تو میں ضرور دوں گا۔ کپتان بنتے ہی فوری تبدیلی نہیں آئے گی، سب کچھ پہلے بھی درست ہو رہا تھا۔"
اوپننگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "صورتحال دیکھ کر ٹی 20 میں اوپننگ کا فیصلہ کریں گے، چیمپئنز ٹرافی کے لیے بہترین کامبینیشن بنانا ہے۔" بھارت کے سفر کے بارے میں انہوں نے کہا، "وہاں ہمیں بہت پیار ملا، اور پاکستانی عوام بھی بھارتی ٹیم کو ڈبل ویلکم کریں گے۔"