پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر محمد یوسف کے استعفے کی اصل کہانی سامنے آگئی!
ذرائع کے مطابق، محمد یوسف اور ایک اہم کوچ کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوئے، جس کی بنیادی وجہ کمزور کارکردگی کے باوجود بعض کھلاڑیوں کو بار بار مواقع دینے پر سلیکٹر کا اعتراض تھا۔
محمد یوسف کا موقف تھا کہ بہتر نتائج کے لیے نئے کھلاڑیوں کو آزمایا جانا چاہیے، جبکہ کوچ مسلسل ایک ہی کھلاڑیوں کے ساتھ جانے پر اصرار کرتے رہے۔ اس معاملے پر سب سے بڑی بحث کامران غلام، زاہد محمود، اور محمد علی کو اسکواڈ میں شامل کرنے پر ہوئی، جس پر محمد یوسف نے سخت موقف اپنایا۔
محمد یوسف نے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں نئے کھلاڑیوں کو کھلانے کی تجویز دی تھی، جسے کوچ نے مسترد کر دیا۔ خاص طور پر عبداللہ شفیق کو آرام دینے اور ان کی تکنیک پر کام کرنے کی یوسف کی تجویز سے کوچ نے اختلاف کیا۔ یہ اختلافات شدت اختیار کر گئے، اور کوچ نے بھی معاملات سے کنارہ کش ہونے کی بات کی۔
اس کے ساتھ ساتھ، سینٹرل کنٹریکٹ کی کیٹگریز میں بھی سلیکٹر اور کوچ کے درمیان زبردست اختلافات تھے۔ محمد یوسف نے سینٹرل کنٹریکٹس میں سخت فیصلے کرنے پر زور دیا، جبکہ کوچ نے کھلاڑیوں کو زیادہ تحفظ دینے کی بات کی۔
جب معاملہ حد سے بڑھ گیا، تو محمد یوسف نے قومی ٹیم کے سلیکٹر کے عہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا اور اس فیصلے سے اعلیٰ حکام کو مطلع بھی کر دیا۔
یہ تمام اختلافات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹیم کے اندرونی معاملات میں کئی پیچیدگیاں موجود ہیں، جو محمد یوسف کے استعفے کی وجہ بنیں۔