پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے ایک اہم گفتگو میں کہا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے مستقل مزاجی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ برقرار رہا تو پاکستان کرکٹ کی حالت بہتر ہوسکتی ہے۔
ڈومیسٹک کرکٹ سے انٹرنیشنل میدان تک!
شعیب ملک، جو اس وقت پی سی بی ڈومیسٹک چیمپئنز ون ڈے کپ میں اسٹالینز ٹیم کے مینٹور ہیں، نے ایک ٹی وی شو میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کے ذریعے ہم باصلاحیت کھلاڑی تیار کر رہے ہیں جو مستقبل میں قومی ٹیم کا حصہ بن سکیں گے۔ لیکن اس سے پہلے ان کھلاڑیوں کی گرومنگ اور تربیت ضروری ہے۔
بیٹرز اور بولرز کے چیلنجز:
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ بیٹرز تو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس کھیل سکتے ہیں، لیکن فاسٹ بولرز کے لیے یہ ایک مشکل چیلنج ہے۔ تینوں فارمیٹس کھیلنے والے فاسٹ بولرز کی رفتار میں کمی آ جاتی ہے۔ ہمیں 10 سے 15 ایسے فاسٹ بولرز تیار کرنے کی ضرورت ہے جو مسلسل تینوں فارمیٹس میں کھیل سکیں۔
ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بین الاقوامی لیول جیسا ہونا چاہیے:
سابق کپتان نے کہا کہ جس طرح بنگلہ دیش کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز کھیلی گئی اور انگلینڈ کے خلاف سیریز بھی ہونے والی ہے، اسی طرز پر ہمیں ڈومیسٹک سطح پر بھی کرکٹ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب بین الاقوامی ٹیمیں پاکستان آتی ہیں تو ڈومیسٹک سطح پر بھی اسی فارمیٹ کی کرکٹ ہونی چاہیے تاکہ کھلاڑیوں کو بہتر تیاری کا موقع مل سکے۔
ہائی پرفارمنس سینٹرز پر کام جاری:
شعیب ملک نے مزید کہا کہ کراچی، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں ہائی پرفارمنس سینٹرز پر کام ہو رہا ہے، اور یہ مرکز کھلاڑیوں کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے اہم ہیں۔
تین سالہ پروگرام اور مستقل مزاجی:
اسٹالینز کے مینٹور نے کہا کہ کرکٹ میں مستقل مزاجی سے ہی اچھے کھلاڑی پیدا ہوں گے۔ نئے پلیئرز کو تین سالہ پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا، اور اسی مستقل مزاجی سے پاکستان کرکٹ میں بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔