ارشد ندیم ملک کے پہلے اور واحد اولمپک گولڈ میڈل کے ساتھ اس وقت سب سے زیادہ مشہور ایتھلیٹ ہیں۔
گولڈ جیتنے کے بعد ایتھلیٹ نے بین الاقوامی میڈیا سے بات کی اور اپنے سفر کے بارے میں دنیا بتایا۔
ارشد نے انکشاف کیا کہ وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے اور وہ فاسٹ باؤلر کے طور پر کھیلتے تھے۔ لیکن وسائل کی کمی اور سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اسے جاری نہ رکھ سکے اور بعد میں فٹ بال، کبڈی اور دیگر ایتھلیٹکس کھیلنے کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، اس کے بعد میں نے جیولین تھرو دیکھا اور اس میں دلچسپی لینی شروع کی اور اب اس میں دنیا کا نمبر ون ایتھلیٹ بننے میں کامیاب ہوگیا۔
اپنے گاؤں سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے ارشد ندیم نے جس طرح سے اپنے لیے ایک راستہ بنایا ہے اس سے نوجوانوں کے حوصلے مضبوط ہوئے ہیں اور آنے والے وقتوں میں انشاءاللّٰہ پاکستان سے اور سے بھی ایتھلیٹ اولمپکس میں جانے کے لیئے تیار ہونگے۔