ایران کی جانب سے ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے کے باعث ہزاروں افغان مہاجرین افغانستان کی سرحد پر جمع ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اتوار کو افغانستان روانگی کی ڈیڈلائن سے چند روز قبل ایران سے ہزاروں افغان مہاجرین بارڈر پر جمع ہو گئے، جس سے سرحد پر ’ہنگامی‘ صورت حال پید ہو گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’مئی کے آخر میں ایران نے غیر رجسٹرڈ افغانوں کو 6 جولائی تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔‘حکام کا کہنا ہے کہ ’اس فیصلے سے ایران میں رہنے والے 60 لاکھ افغانوں میں سے ممکنہ طور پر 40 لاکھ متاثر ہوں گے۔‘پناہ گزینوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کا جمعے کو کہنا تھا کہ ’جون کے وسط سے سرحد عبور کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘ادارے کے مطابق ’یکم جولائی 2025 سے اسلام قلعہ سے 43 ہزار سے زائد مہاجرین سرحد عبور کر کے افغانستان کے مغربی صوبے ہِرات میں داخل ہوئے۔‘اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کا کہنا کہ ’جون میں 2 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ افغان مہاجرین ایران سے افغانستان پہنچے۔‘افغانستان میں بچوں کے حقوق کے لیے کم کرنے والے اقام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے نمائندے تاج الدین اویولی نے اسے مشکل صورت حال کہا ہے۔’یہ اس ملک کے لیے ایک ’ہنگامی‘ صورت حال ہے جو پہلے ہی ’مہاجرین کی مستقل واپسی کے بحران‘ کا سامنا کر رہا ہے، رواں برس ایران اور پاکستان سے 14 لاکھ افغان مہاجرین افغانستان واپس آچکے ہیں۔‘انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تشویش کی بات یہ ہے کہ واپس آنے والوں میں سے 25 فیصد بچے ہیں، آنے والے مہاجر خاندان کم سامان اور رقم کے ساتھ سرحد پار کر رہے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ’آنے والے مہاجرین کے لیے افغانستان میں دستیاب سہولیات ناکافی ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
تاج الدین اویولی کے مطابق ’اسلام قلعہ میں اتنی جگہ ہے کہ وہاں موجود افراد کو رکھا جا سکے لیکن سہولیات کے لحاظ سے ایسا نہیں ہے۔‘’یہاں یونیسیف نے روزانہ سات سے دس ہزار افراد کے لیے پانی کا انتظام کر رکھا ہے لیکن یہاں تو 20 ہزار افراد موجود ہیں۔ صفائی ستھرائی کا نظام بھی اتنی ہی تعداد کے لیے تھا، مگر اب ہمیں دو یا تین گنا زیادہ تعداد کا سامنا ہے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس صورت حال نے ہمیں مجبور کر دیا ہے کہ ہم فنڈنگ میں کمی کے باوجود اپنی کوششوں کو موجودہ سطح سے آگے بڑھائیں۔‘اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد سے افغانستان میں عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں پہلے ہی غربت، بے روزگاری اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل موجود ہیں۔اقوام متحدہ نے افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے حالات میں انہیں زبردستی افغانستان نہ بھیجیں۔