پیرس اولمکس میں گولڈ میڈل جیت کر ریکارڈ بنانے والے 27 سالہ ارشد ندیم اپنے گاؤں والوں کی امیدوں پر کھرا اترے، انہوں نے نہ صرف ان سر فخر سے بلند کیا بلکہ پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا۔
آئیے تھوڑا ان کی ذاتی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں۔ ارشد ندیم 2 جنوری 1997ء کو پنجاب کے گاؤں میاں چنوں میں پیدا ہوئے، وہ آٹھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے والد محمد اشرف ایک مزدور اور پوری فیملی کے واحد کفیل تھے اس لیے ان کی معاشی حالت زیادہ مضبوط نہیں تھی۔
ٹریننگ کے ابتدائی دن:
ایسے معاشی ماحول میں جب ارشد نے ایتھلیٹ بننے کا فیصلہ کیا تو ان کے پاس ٹریننگ کے اخراجات پورے کرنے کے پیسے نہ تھے، اور نہ ہی بیرون ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں حصّہ لینے کے لیے سفر کرنے کے پیسے نہیں تھے۔ جس کے چلتے انہیں دوسروں سے مدد مانگنی پڑی۔
ارشد ندیم کے والد محمد اشرف نے بتایا تھا کہ، ارشد کی ابتدائی دنوں کی ٹریننگ اور بیرون ملک سفر کیلیئے ان کے گاؤں والوں اور رشتہ داروں نے پیسے دیے تھے۔
ارشد ندیم کی اپیل:
جب ارشد ندیم نے ٹریننگ کے لیے نئی جیولین خریدنے کے لیے مدد کی اپیل کی تھی تو نیرج چوپڑا نے بھی ان کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی آواز اُٹھائی تھی۔
صحت کے مسائل:
ارشد کو ٹریننگ کے دوران صحت کے بھی کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور گزشتہ سال اُنہیں اپنے گھٹنے کی سرجری بھی کروانی پڑی۔