والٹ 7: ہیکنگ کے لیے سی آئی اے کا ہتھیار جس کی معلومات لیک کرنے پر سابق افسر کو 40 سال قید ہوئی

بی بی سی اردو  |  Feb 02, 2024

امریکی انٹیلیجنس ادارے سی آئی اے کے سابق افسر جوشوا شولٹ کو جمعرات کے روز ایجنسی کے زیرِ استعمال ہیکنگ ہتھیار ’والٹ 7‘ کے بارے میں وکی لیکس کو معلومات مہیا کرنے کے جرم میں 40 سال قید کی سزا سنائی دی گئی۔

جوشوا پر بچوں پر جنسی تشدد کی تصاویر رکھنے کا بھی الزام ہے۔

امریکی حکام کے مطابق، 35 سالہ جوشوا نے 2017 میں وکی لیکس کو آٹھ ہزار سات سو سے زائد خفیہ سی آئی اے دستاویزات فراہم کیے۔

انھوں نے خود پر لگے الزامات کی تردید کی مگر نیو یارک میں تین الگ الگ مقدمات میں وہ قصوروار پائے ہیں۔

جمعرات کے روز ان کو جاسوسی، کمپیوٹر ہیکنگ، ایف بی آئی سے غلط بیانی اور بچوں پر جنسی تشدد کی تصاویر رکھنے پر سزا سنائی گئی۔

امریکی اٹارنی ڈیمیین ولیم کا کہنا تھا کہ ’جوشوا شولٹ نے امریکی تاریخ میں جاسوسی کے انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر کے اپنے ملک کو دھوکہ دیا ہے۔'

عدالت میں پیش کیے گئے ثبوتوں کے مطابق جوشوا سی آئی اے کی سائبر انٹیلی جنس کے مرکز میں کام کیا کرتے تھے جو دہشتگرد تنظیموں اور غیر ملکی حکومتوں کی ساِئبر جاسوسی کرتی ہے۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ جوشوا نے سنہ 2016 میں چوری شدہ مواد وکی لیکس کو فراہم کیا اور اس بارے میں ایف بی آئی کے اہلکاروں سے غلط بیانی بھی کی۔ ان کے مطابق، بظاہر جوشوا نے یہ سب کام کی جگہ پر ہونے والے تنازع پر غصے کی وجہ سے کیا۔

Getty Imagesجوشوا سی آئی اے کے سائبر انٹیلی جنس کے مرکز میں کام کیا کرتے تھے جو دہشتگرد تنظیموں اور غیر ملکی حکومتوں کی ساِئبر جاسوسی کرتی ہے

امریکی اٹارنی مائیکل لوکارڈ کا کہنا تھا کہ جوشوا وقت پر اپنا کام مکمل نہیں کر پا رہے تھے جس کی وجہ سے انھیں مسلسل تنقید کا سامنہ کرنا پر رہا تھا۔

ان کہنا ہے کہ بظاہر جوشوا کا مقصد ان لوگوں کو سزا دینا تھا جنھوں نے ان کے ساتھ غلط کیا تھا۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ اپنا انتقام لینے کے لیے انھوں ملکی سلامتی کو بےحد نقصان پہنچایا۔

وکی لیکس نے جوشوا کی مہیا کردہ دستاویزات کو 2017 میں شائع کرنا شروع کیا۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں نہ صرف سی آئی اے کی امریکہ کے دشمنوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات اکھٹا کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا بلکہ ان کے اس اقدام نے سی آئی اے اہلکاروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا۔ اس سے سی آئی اے کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان بھی ہوا۔

وکی لیکس کی جاب سے دستاویزات شائع کرنے کے بعد ایف آئی اے نے کئی مرتبہ جوشوا سے پوچھ گچھ کی مگر ہر بار انھوں نے ان الزامات کی تردید کی۔

استغاثہ کے مطابق، دورانِ تلاشی جوشوا کے گھر سے بچوں پر جنسی تشدد کی ہزاروں تصاویر برآمد ہوئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد بھی جوشوا نے مزید معلومات لیک کرنے کی کوشش کی۔ وہ چوری چھپے جیل میں ایک فون لے جانے میں کامیاب ہو گئے تھے جس کی مدد سے انھوں سی آئی اے کے سائیبر ٹولز کے متعلق مزید تفصیلات ایک صحافی کو بھیجنے کی کوشش کی۔

Getty Imagesدستاویزات کے مطابق سی آئی اے گاڑیوں کے کمپیوٹر کنٹرول سسٹم کو ہیک کرنے کے طریقوں پر بھی کام کر رہی تھیسی آئی اے کے 'والٹ 7' ہیکنگ ٹولز کیا ہیں؟

وکی لیکس کی جانب سے شائع کیے جانے والے سی آئی اے کے ہیکنگ کے مبینہ ہتھیاروں میں ونڈوز، اینڈرائڈ، ایپل کے آئی او سی، او ایس ایکس، لینکس کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ روٹرز کو متاثر کرنے والے وائرس یا نقصان دہ سافٹ وئیر بھی شامل ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ہیکنگ میں استعمال ہونے والے چند سافٹ ویئر سی آئی اے نے خود ہی تیار کیے تھے جبکہ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو نے سام سنگ کے ٹی وی سیٹس کی ہیکنگ میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر کو تیار کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔

وکی لیکس کے مطابق سی آئی اے گاڑیوں کے کمپیوٹر کنٹرول سسٹم کو ہیک کرنے کے طریقوں پر کام کر رہی تھی اور ممکن ہے کہ یہ طریقہ کار کسی کو مارنے میں استعمال کیا گیا ہو تاکہ حادثے کی وجوہات کسی کو معلوم نہ ہو سکے۔

اس کے علاوہ ایسے طریقہ کار ایجاد کیے گئے جن کے ذریعے ایسے کمپیوٹرز اور مشینوں کو ہیک کیا جا سکے جو انٹرنیٹ یا کسی غیر محفوظ نیٹ ورکس سے منسلک نہ ہوں۔

اس کے علاوہ دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے نے آئی فونز، آئی پیڈز کو ہدف بنانے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کیا جس کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا تھا کہ صارف کس جگہ موجود ہے، ڈیوائسز کے کمیرے اور مائیکرو فون کو آن کیا جا سکتا تھا اور فون کے ٹیکسٹ پیغامات کو پڑھا بھی جا سکتا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More