سایہ ایک ایسی چیز کو کہا جاتا ہے جہاں روشنی نہیں پہنچ پاتی، یعنی جب کوئی چیز روشنی کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرے اور اس کے گزرنے کا راستہ روک دے تو راستے میں موجود چیز سے آگے نظر آنے والا عکس ’’سایہ‘‘ کہلاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل کینیا کے ٹمباخ ٹریک کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں کچھ ایتھلیٹ کے سائے دوڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں جو کے اصل لگ رہے ہیں جب کہ بغور دیکھنے پر پتا چلتا ہے کہ دوڑنے والے حقیقی افراد کو دیکھنا بڑا مشکل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منظر تب بنتا ہے جب روشنی ایسی چیزوں پر پڑتی ہے جو خود روشن نہیں ہوتیں تب ہی سایہ بنتا ہے مثلاً ٹیبل، کرسی، کتاب یا انسانی جسم۔ کئی بار انسان سائے کی وجہ سے دھوکہ کھاجاتے ہیں۔
صبح اور شا م کے سائے لمبے ہونے کے حوالے سے ماہرین کہتے ہیں کہ اس کا راز شعاعوں کا ’ لو اینگل اور ہائی اینگل ‘ ہے یعنی سائے کا سائز اس بات پر منحصر ہے کہ روشنی کا منبع کتنی دور ہے۔
دوپہر کے سائے صبح یا شام کے سائے سے چھوٹے ہوتے ہیں کیونکہ دوپہر کے وقت سورج براہ راست اشیاء کے اوپر ہوتا ہے اور سورج کی شعاعیں جسم پر عمودی طور پر پڑتی ہیں، اس لئے سایہ بہت چھوٹا یا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
زیرو شیڈو ڈیز وہ دن ہیں جب سورج عین مشرق سے طلوع ہوتا ہےاورعین مغرب میں غروب ہوتا ہے۔جب سورج آسمان میں اپنے سب سے اونچے مقام پر ہوتا ہے تو اس کی کرنیں کسی بھی چیز کے سایہ کو بالکل اس کے نیچے بنا دیتی ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے کوئی سایہ نہ ہو۔ ایسا سال میں دو دن کچھ منٹوں کیلئے کسی خاص مقام ہی پر ہوتا ہے۔