دنیا بھر کے سائنسدان برسوں سے ایسے سیاروں کی تلاش کررہے ہیں جہاں پانی اور انسانی زندگی کیلئے ضروری حالات بھی سازگار ہوں اور اب ایسا لگتا ہے کہ شائد اپنے مقصد میں کسی حد تک کامیاب ہونے والے ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات نے حال ہی میں نظام شمسی کے اندر زمین سے ملتے جلتے ایک سیارے کے امید افزا شواہد دریافت کیے ہیں جو ممکنہ طور پر سیارہ نیپچون سے آگے کے مدار میں واقع ہے۔
یہ کھوج جاپان کے شہر اوساکا میں کنڈائی یونیورسٹی کے محقق پیٹرک صوفیا لکاوکا اور ٹوکیو میں جاپان کی قومی فلکیاتی رصد گاہ کے ماہر فلکیات تاکاشی ایتو کی تحقیق کا نتیجہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہم زمین جیسے سیارے کے وجود کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ ایک ابتدائی سیاروں کا جسم دور دراز کوائپر بیلٹ نیپچون سے بھی آگے مدار میں کوئپر بیلٹ سیارے کے طور پر موجود ہو سکتا ہے کیونکہ ابتدائی نظام شمسی میں بہت سے ایسے سیارے موجود تھے۔
یاد رہے کہ 4برس پہلے ناسا کی ایک ٹیم نے ستاروں کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جو ہمارے نظام شمسی کے مرکزی ستارے " سورج" سے زیادہ مدہم ہے مگر ہماری کہکشاں میں موجود دیگر اربوں ستاروں سے زیادہ روشن ہے۔
ستاروں کی اس نئی کلاس کو سائنسدانوں نے" کے اسٹارز" کا نام دیا تھا اور وہ پر امید تھے کہ ان پر تحقیق سے کائنات میں زندگی کی تلاش میں اہم پیش رفت ہوگی۔
اس کی سب سے بڑی وجہ ماہرین نے یہ بیان کی ہے کہ "کے اسٹارز " 17 سے 70 ارب سال پرانے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں سورج محض 10 ارب سال پرانا ہے۔