آج کل پاکستان میں ہر کوئی بجلی کے بل دیکھ کر پریشان ہیں، گھروں سے بجلی غائب ہے مگر بل باقاعدگی کے ساتھ گھروں میں آرہے ہیں۔ ایسے میں شہری جتنی بھی بجلی کی بچت کرنے کی کوشش کرلیں بل میں کوئی کمی پیشی نہیں آرہی ہے۔
مگر شاید یہ چیز آپ کی مدد کرسکتی ہے جس کے بارے میں آپ کو بتانے جا رہے ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسا پینٹ بنایا ہے جو ایئر کنڈیشنرز اور ہیٹر کی طرح کام کرے گا۔
یہ پینٹ کئی رنگوں کی اقسام میں آتا ہے اور اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ بجلی کے بلوں میں خاطر خواہ کمی لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ پینٹ سورج سے آنے والی mid-infrared شعاعوں کو 80 فیصد تک منعکس (reflect) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو عام پینٹ سے دس گنا زیادہ ہے۔
mid-infrared شعاعیں عام طور پر عمارت کی سطحوں پر گرمی کے طور پر جذب ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس پینٹ کو جب کسی عمارت کے باہر استعمال کیا جاتا ہے تو پینٹ گرمی کو باہر رکھتا ہے، اسے اندر داخل ہونے نہیں دیتا۔
مذکورہ پینٹ تیار کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق یہ پینٹ سال بھر کی بجلی کی بچت کا حل دیتا ہے اور مزید یہ کہ مختلف موسموں میں استعمال کے لائق بھی ہے۔
جب مصنوعی گرم ماحول میں تجربہ کیا گیا تو پینٹ نے بند جگہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے درکار توانائی کی مقدار کو تقریباً 21 فیصد کم کردیا۔ مصنوعی طور پر سرد حالات میں تجربہ کیا گیا تو اس پینٹ نے جگہ کو گرم رکھنے کے لیے درکار توانائی کو 36 فیصد تک کم کیا۔