آسمان سے زمین پر آنے والے شہابِ ثاقب کے سبب بننے والا دنیا کا سب سے بڑا گڑھا آسٹریلیا میں دریافت ہوگیا ہے۔
آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک دیہی علاقے میں شہابِ ثاقب کے سبب بننے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا گڑھا ملا ہے، اس گڑھے کا قطر 520 کلو میٹر تک متوقع ہے۔جو ڈائنو سار کے معدوم ہونے کا سبب بننے والے شہابِ ثاقب سے دُگنا طاقتور قرار دیا جارہا ہے۔
یہ گڑھا میکسیکو میں موجود چِکسولیوب گڑھے سے تین گُنا بڑا ہے، چِکسولیوب گڑھا 6 کروڑ 50 لاکھ سال قبل زمین پر گرنے والے شہابِ ثاقب کے سبب وجود میں آیا تھا جس کی وجہ سے تمام ڈائنو سار معدوم ہوگئے تھے۔
اس گڑھے کا کھدائی کے بعد جائزہ لیا جانا باقی ہے لیکن ماہرین کے خیال میں اس کا تعلق بھی جانداروں کی بڑی تعداد میں اموات سے ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ گڑھا اوڈوویشئن دورِ معدومیت کے آخر کے دوران 44 کروڑ 38 لاکھ سے 44 کروڑ 52 لاکھ سال قبل وجود میں آیا۔اس وقوعے کے دوران زمین 85 فی صد زندگی ختم ہوگئی تھی۔
شہاب ثاقب اجرام فلکی ہیں جو فضا سے آتے ہیں اور زمین پر گرتے ہیں ان کو شہابیہ بھی کہا جاتا ہے اور عام اردو میں ان کو گرتے ستارے بھی کہتے ہیں اور ستاروں کا گرنا بھی کہا جاتا ہے۔
1908ء میں سائبیریا میں شہاب ثاقب کے گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے تقریباً دوہزار مربعہ کلومیٹر کا علاقہ تباہ ہو گیا تھا۔ بیسیویں صدی کے دوران زمین پر دو بڑے شہاب گرے تھے۔
ان میں سے ایک کا وزن 60 ٹن تھا۔ 27 ستمبر 1969 ء کو مرچی سن، آسٹریلیا میں ایک شہاب گرا تھا۔ اس کے وزن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چھوٹے سیارچوں کی پٹی سے وجود میں آتا تھا۔
2013ءدوسرے مہینے میں وسطی روس میں یورل کے پہاڑوں پر شہاب ثاقب کے ٹکڑوں کی بارش کے باعث تقریباً سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا تھا۔