ہر سوال کا جواب گوگل سے پوچھنے کا شوق رکھنے والے کئی بار تو گوگل کو بھی مشکل میں ڈال دیتے ہیں لیکن گوگل بھی درست ہوں یا غلط، سوالوں کے جواب ضرور لے کر آتا ہے، ان دنوں پاکستانی ہی بلکہ بے خوابی کی وجہ سے پریشانی سے دوچار لاکھوں افراد جلدی نیند کیلئے گوگل سے پوچھ رہے ہیں، ان سوالوں کے کیا جواب ہیں، آیئے آپ کو بتاتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیند پوری نہ ہو تو انسان کے جسم میں کئی مسائل اور خرابیاں پیدا ہونے لگتی ہیں، شوگر، بلڈپریشر، مائیگرین اور دیگر امراض کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس لئے ڈاکٹر کم سے کم 8 گھنٹے کی نیند کا مشورہ دیتے ہیں۔
گوگل سے جلدی نیند سے متعلق سوالات کے جوابات برطانیہ کے ایک ماہر نے دیئے ہیں، جو ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں۔ہر ماہ دنیا بھر سے اوسطاً 2 لاکھ 15 ہزار مرتبہ بستر پر لیٹتے ہی نیند آنے سے متعلق سوال کا جواب سرچ کیا جاتا ہے، برطانوی ماہر کہتے ہیں کہ جلدی نیند کا انحصار آپ کے سلیپ ہارمون میلاٹونن پر ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل مختلف اوقات میں جاگنا اور پھر سونا انسان کے اندر کے نظام کو کنفیوز کردیتا ہے،جب آپ مسلسل سونے اور جاگنے کے وقت تبدیل کریں گے، تب جسم میں ہارمون میلاٹونن کا اخراج وقت پر نہیں ہوگا، لہٰذا کوشش یہ کرنی چاہیے کہ سونے کا وقت ایک رکھیں، اس میں مسلسل تبدیلی نہ آئے۔
دنیا بھر سے گوگل پر انسان کو کتنی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، سوال تقریباً 1 لاکھ 5 ہزار بار سرچ کیا گیا، اس کا جواب یہ ہے کہ ہر عمر کے فرد کو مختلف نیند چاہیے ہوتی ہے۔نوزائیدہ بچے جاگنے سے زیادہ سونا بہتر ہوتا ہے، 13 سے 18 سال کے بچوں کو آٹھ سے 10 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے۔
نیند کے فالج کے حوالے سے بھی تقریباً 90 ہزار بار سوال کیا گیا جس کیلئے ماہرین کہتے ہیں سلیپ پیرالائز نیند کے اس حصے کے وقت ہوتا ہے جب انسان کوئی بہت ہی گہرا خواب دیکھ رہا ہوتا ہے، اور جذبات یا ہیجان کی شدت کی صورت میں انسان کا اپنے پٹھوں پر اختیار ختم ہو جاتا ہے اور وہ حرکت کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
نیند نے آنے کے حوالے سے 89 ہزار 900 مرتبہ پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں برطانوی ماہرین ایسے افراد میں انسومنیا نامی بیماری یا بے خوابی کی تشخیص کرتے ہیں، یہ حالت انزائٹی، ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سے ہوتی ہے جبکہ بہت زیادہ کیفین لینے سے بھی انسومنیا ہوسکتا ہے۔