الارم کی ایجاد سے پہلے ماضی میں لوگ وقت پر جاگنے کیلئے موم بتیوں پر کیل کا استعمال کیا کرتے تھے۔
الارم کیلئے ایک خاص قسم کی موم بتی ہوتی ہے جس میں نشانات بنے ہوتے ہیں جو جلنے کے ساتھ ساتھ وقت کے گزرنے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
یہ ماضی میں گھر کے اندر وقت بتانے کے لیے استعمال ہوتی تھی، خاص طور پر رات کے وقت یا ابر آلود دنوں میں۔ موم بتی میں ایک خاص نشان پر بھاری کیل چپکا کر اسے ٹائمر میں بھی تبدیل کیا جا سکتا تھا ۔جب کیل کے ارد گرد موم پگھل جاتا ہے تو کیل گر جاتا اور شور مچاتا اور گھنٹی کا کام کرتا تھا۔
الارم گھڑیوں کی ایجاد سے پہلے، لوگ جاگنے کے لیے موم بتیوں پر لگائے گئے کیلوں کا استعمال کرتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ موم بتی کے جلنے میں لگنے والے وقت کا حساب کیسے لگانا ہے اور اسی کے مطابق کیل لگانا ہے۔ جیسے جیسے موم بتی پگھلتی ہے، گرتا ہوا کیل شور پیدا کرتا اور شخص کو جگا دیتا۔
موم بتی کی گھڑیوں کے استعمال کا پتہ قدیم زمانے سے ملتا ہے اور ان کا سب سے قدیم حوالہ 520 عیسوی کے آس پاس لکھی گئی ایک چینی نظم سے ملتا ہے۔ یہ موم بتی 10ویں صدی کے اوائل تک جاپان میں بھی استعمال ہوتی تھی۔