مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد مئی 2020 سے بھارت اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
ایسے میں جہاں چین نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اروناچل پردیش کے دو روزہ دورے پر اعتراض کیا ہے وہیں امیت شاہ نے چین کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ کوئی بھی اب انڈیاکی سرزمین پر قبضہ نہیں کر سکتا۔
اروناچل پردیش کے انجو ضلع کے سرحدی گاؤں کیبیتھو میں 4800 کروڑ روپے کے ’وائبرینٹ ولیج‘ پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ وہ دور گزر چکا ہے جب کوئی بھی انڈیا کی زمین پر قبضہ کر سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج کوئی بھی سوئی کی نوک سے زیادہ زمین پر قبضہ نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں آئی ٹی بی پی اور انڈین فوج موجود ہے۔
حالیہ دنوں میں اروناچل پردیش کو لے کر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ رہا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ریاست کے توانگ سیکٹر میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
حال ہی میں چین نے اروناچل پردیش کے 11 علاقوں کے چینی ناموں کی ایک فہرست جاری کی تھی۔
چین کی شہری امور کی وزارت نے 11 مقامات کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں جنوبی تبتی علاقے کے اندر اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کو دکھایا گیا ہے، ان میں اروناچل پردیش کے دارالحکومت ایٹا نگر کے قریب ایک قصبہ بھی شامل ہے۔
بھارت نے چین کا نام تبدیل کرنے کی اس کوشش کو مسترد کیا ہے۔
اروناچل پردیش پر چین کی یہ تیسری ایسی فہرست ہے، جس میں ان مقامات کو معیاری جغرافیائی نام دینے کی دلیل دے کر ان مقامات کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
2017 میں چین نے چھ مقامات کی اسی طرح کی فہرست جاری کی تھی۔ پھر دسمبر 2021 میں اروناچل پردیش کے 15 مقامات کی فہرست جاری کرکے ان مقامات کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
’وائبرینٹ ولیج‘ پروگرام کیا ہے؟
مرکزی حکومت نے مالی سال 2022-23 سے 2025-26 کے لیے 4800 کروڑ روپے کے مرکزی تعاون کے ساتھ 'وائبرینٹ ولیج پروگرام' کی منظوری دی ہے۔
اس رقم میں سے 2500 کروڑ روپے خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر کے لیے رکھے گئے ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد نشاندہی کیے گئے سرحدی دیہات کے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا اور انہیں اپنے آبائی مقامات پر رہنے کی ترغیب دینا ہے، تاکہ دور دراز کے ان دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکانی کو روکا جا سکے اور سرحد کی سکیورٹی بڑھانے میں مدد مل سکے۔
وائبرنٹ ولیج پروگرام کے تحت اروناچل پردیش، سکم، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں شمالی سرحد سے متصل 19 اضلاع کے 46 بلاکس کے 2967 دیہات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
پہلے مرحلے میں ترجیحی بنیادوں پر 662 دیہات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں اروناچل پردیش کے 455 دیہات بھی شامل ہیں۔
اس پروگرام کے تحت ضلع انتظامیہ بلاک اور پنچایت کی سطح پر ایک ایکشن پلان تیار کرے گی تاکہ مرکزی اور ریاستی سپانسرڈ سکیموں پر 100 فیصد عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سڑکیں، پینے کا پانی، شمسی اور ہوائی توانائی سمیت بجلی، موبائل اور انٹرنیٹ کنکٹیویٹی، سیاحتی مراکز، کثیر المقاصد مراکز اور صحت کے بنیادی ڈھانچے اور صحت کی فلاح و بہبود کے مراکز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اروناچل پردیش کے نو مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس کا افتتاح ’سورنا جینتی سیما پرکاش پروگرام‘ کے تحت کیا جا رہا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی کے ان منصوبوں سے سرحدی دیہات میں رہنے والے لوگوں کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ 10 سال پہلے یہ تشویش تھی کہ سرحدی علاقوں میں گاؤں خالی ہو رہے تھے لیکن اب ’وائبرینٹ ولیج پروگرام‘ کے تحت بینکنگ، بجلی، ایل پی جی، روزگار، فزیکل اور ڈیجیٹل کنکٹیویٹی جیسی سہولیات لوگوں تک پہنچیں گی، تاکہ لوگوں کو ان علاقوں سے ہجرت نہ کرنا پڑے۔
کیبیتھو خاص کیوں ہے؟
کیبیتھو اروناچل پردیش کے سب سے دور سرکل ہیڈکوارٹرز میں سے ایک ہے اور چینی سرحد کے بہت قریب ہے۔
دارالحکومت دہلی سے کیبیتھو کا فاصلہ تقریبا 2700 کلومیٹر ہے۔ کیبیتھو اروناچل پردیش کے دارالحکومت ایٹا نگر سے تقریبا 200کلومیٹر دور ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے کی آبادی تقریبا 1900 افراد پر مشتمل ہے۔
لائن آف ایکچوئل باؤنڈری (ایل اے سی) کے بہت قریب واقع کیبیتھو میں 1962 میں ہندوستان اور چین کے درمیان جنگ لڑی گئی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ وائبرینٹ ولیج پروگرام کا آغاز کرنے کے لیے وزیر داخلہ امیت شاہ کے کیبیتھو کے دورے کو بھی ایک سٹریٹجیک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
1962 کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے امیت شاہ نے پیر کو کہا کہ 21 اکتوبر 1962 کو اس وقت کی کماؤن رجمنٹ کے چھ افسروں کی بہادری کی وجہ سے انڈیا کی سرزمین محفوظ رہی۔
’ان کی تعداد بہت کم تھی۔ ان کے پاس ہتھیار بھی کم تھے۔ لیکن 1963 میں ٹائم میگزین نے یہ بھی لکھا کہ کیبیتھو کی لڑائی میں بھارتی فوج کے پاس ہتھیار کم تھے لیکن بہادری پوری دنیا کی فوجوں جتنی تھی۔‘
کیبیتھو کو انڈیا کا آخری گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔ امیت شاہ نے کہا کہ کیبیتھو انڈیا کا آخری نہیں بلکہ پہلا گاؤں ہے۔
ماضی میں، اروناچل پردیش حکومت نے کیبیتھو سمیت سرحدی علاقوں کے دو دیگر گاؤں کو ماڈل گاؤں بنانے کی بات کی ہے۔
سال 2021-22 میں ریاستی حکومت نے ان تین ماڈل دیہات کی ترقی کے لیے 30 کروڑ روپے کی رقم منظور کی ہے۔
انڈین فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل ایس بی استھانا دفاعی اور تزویراتی امور کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین جو کچھ بھی کر رہا ہے، بھارت کو یکساں جواب دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’چین کی حکمت عملی بڑھتی ہوئی بات چیت ہے۔ اس کے تحت چین پہلے سڑکیں بناتا ہے، پھر ان کے قریب کچھ گاؤں تعمیر کرتا ہے، سرحد سے متعلق قانون پاس کرتا ہے اور زمین پر دعویٰ کرتا ہے۔ اگر چین ایسا کر رہا ہے تو انڈیا کو بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا۔ بھارت کو سڑکیں اور ہائیڈل منصوبے بھی تعمیر کرنے ہوں گے تاکہ لوگوں کو سرحدی علاقوں میں روزگار ملے اور وہ وہاں سے نقل مکانی نہ کریں۔‘
میجر جنرل استھانا کا کہنا ہے کہ وائبرینٹ ولیج پروگرام کا مقصد سرحدی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ گاؤں تعمیر کرنا اور ان میں سرمایہ کاری کرنا ہے تاکہ وہاں کے لوگ بھی جامع ترقی کا احساس کریں۔
انہوں نے کہا، ’جب انہیں احساس ہوگا کہ وہ جامع ترقی حاصل کر رہے ہیں، تو وہ ان علاقوں کو نہیں چھوڑیں گے اور وہاں ان کے قیام سے ایل اے سی پر انڈیا کے دعوے کو تقویت ملے گی۔‘
استھانا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے بارڈر انفراسٹرکچر مینجمنٹ اتھارٹی کا قیام بھی اسی سمت میں ایک قدم ہے اور اس طرح کی اتھارٹی سرحد پر بنیادی ڈھانچہ بنانے والی تمام ایجنسیوں کو مربوط کرنے کا کام کرے گی۔