فلسطینی نواز محمود خلیل کا صدر ٹرمپ پر دو کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ

اردو نیوز  |  Jul 11, 2025

کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم اور فلسطینی کارکن محمود خلیل نے امیگریشن ایجنٹوں کے ذریعے گرفتاری پر ٹرمپ انتظامیہ پر دو کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 30 سالہ فلسطینی کارکن محمود خلیل کو رواں سال مارچ میں گرفتار کر کے زیرِ حراست رکھا گیا تھا۔

محمود خلیل امریکہ میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہیں جنہوں نے ایک امریکی شہری سے شادی کی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

انہیں گذشتہ ماہ لوزیانا کے وفاقی امیگریشن حراستی مرکز سے اُس وقت رہا کیا گیا جب ایک جج نے ضمانت پر ان کی رہائی کا حکم دیا۔

محمود خلیل کے حامی سینٹر فار کانسٹیٹیشنل رائٹس کے مطابق دعوے میں کہا گیا ہے کہ ’انتظامیہ نے مسٹر خلیل کو گرفتار کرنے، حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کے اپنے غیر قانونی منصوبے کو اس انداز میں انجام دیا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو خوفزدہ کیا گیا۔‘

دعوے میں مزید کہا گیا ہے کہ محمود خلیل کو ’جذباتی طور پر شدید پریشانی اور معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کا غزہ میں جنگ کے خلاف ہونے والے طلباء کے مظاہروں میں اہم کردار تھا۔ انہیں ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

محمود خلیل نے اس مقدمے کو ’احتساب کی طرف پہلا قدم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی چیز مجھ سے چُرائے گئے 104 دنوں کو واپس نہیں لا سکتی۔ صدمے، اپنی اہلیہ سے دوری، میرے پہلے بچے کی پیدائش جس سے مجھے محروم ہونا پڑا۔‘

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیاسی انتقامی کارروائیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا احتساب ہونا چاہیے۔‘

وزیر خارجہ نے اصرار کیا تھا کہ محمود خلیل کے ایکٹیو ازم سے واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے (فوٹو:اے پی)کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کو ایک ماہ قبل نیویارک میں امیگریشن کے اہلکاروں نے 1,200 میل دور دیہی علاقے لوزیانا کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا تھا۔

عدالت کو لکھے گئے خط میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اصرار کیا تھا کہ محمود خلیل کے ایکٹیو ازم سے واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تاہم، انہوں نے باضابطہ طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ الجزائر میں پیدا ہونے والے فلسطینی طالب علم حماس سے منسلک ہیں۔

خط میں مبینہ طور پر ’یہود مخالف مظاہروں اور خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں محمود خلیل کی شرکت اور کردار کا حوالہ دیا گیا ہے جو امریکہ میں یہودی طلباء کے لیے ناسازگار ماحول کو فروغ دیتے ہیں۔ خط میں کسی مبینہ جرم کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔

محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ انہوں نے سینکڑوں غیر ملکی طلباء کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعاون کے خلاف کالج کے احتجاج میں یہودی طلباء کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔

امریکہ میں امیگریشن جج جیمی کومنز نے جینا، لوزیانا میں لاسل امیگریشن کورٹ میں سماعت کے دوران کہا کہ ’اگر وہ ملک بدر کرنے کے قابل نہیں ہے تو میں جمعے کو اس کیس کو ختم کر دوں گا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More