پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال اور انڈین وزیر اعظم مودی کی تصاویر پر مباحثہ

بی بی سی اردو  |  Apr 09, 2023

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نو اپریل بروز اتوار جنوبی ریاست کرناٹک کے باندی پور نیشل پارک میں شیروں کے نظارے کے لیے پہنچے ہیں۔

انھوں نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر اپنی چند تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ وہ در اصل شیروں کے متعلق انڈیا کے حوصلہ مندانہ 'پروجیکٹ ٹائيگر' کے 50 سال پورے ہونے کے موقعے سے وہاں ہیں اور میسور میں شیروں کی مردم شماری کا تازہ ترین ڈیٹا جاری کرنے والے ہیں۔

خیال رہے کہ انڈیا میں شیروں کی مردم شماری کا ڈیٹا آخری بار سنہ 2018 میں جاری کیا گیا تھا۔

انڈیا کے معروف شہر دہرہ دون میں قائم وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں پروفیسر بلال حبیب نے بی بی سی اردو کو فون پر بتایا کہ 'پروجیکٹ ٹائیگر' سنہ 1973 میں کانگریس کی اندرا گاندھی حکومت کے ذریعہ شروع کیا گیا تھا اور یکم اپریل کو اس نے اپنی گولڈن جوبلی مکمل کی۔

اس موقعے کی مناسبت سے 'پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال کی یادگار' تقریب میں وزیر اعظم مودی انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس کا(IBCA) کا آغاز کریں گے۔ جو دنیا کی سات بڑی بلیوں کے تحفظ اور بحالی پر توجہ مرکوز کرنے والے ممالک کے ساتھ کام کرے گا۔ ان میں بلی کے خاندان کے ٹائیگر، شیر، تیندوئے، برفانی تیندوئے، پوما، جیگوار اور چیتے شامل ہیں۔

انھوں نے کالی ہیٹ، پرنٹ کیموفلاج شرٹ اور خاکی پینٹ میں باندی پور کی 20 کلو میٹر پر محیط سفر کھلی جیپ پر کیا۔ اس دوران انھون نے آسکر میں انعام سے نوازی جانے والی ڈاکیومنٹری 'ایلیفینٹ وھسپرس' کے کرداروں اور فلم بنانے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

سوشل میڈیا پر ان کے اس دورے پر کافی گفتگو ہو رہی ہے اور لوگ ان کی تصاویر کو ری ٹویٹ کر رہے ہیں۔

کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما اور ترجمانجے رام رمیشن نے 'پروجیکٹ ٹائیگر' کے حوالے سے ہونے والے ان کے سفر پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ ' آج باندی پور میں وزیر اعظم 50 سال پہلے شروع کیے گئے پروجیکٹ ٹائیگر کا پورا کریڈٹ لیں گے۔ وہ بہت زیادہ تماشا کریں گے اور وہ جنگل کے علاقوں میں رہنے والے قبائیلیوں، ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بنائے گئے تمام قوانین کے بالائے طاق رکھ دیں گے۔ وہ سرخیاں حاصل کریں گے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔'

https://twitter.com/Jairam_Ramesh/status/1644916024486264834

صحافی اور مصنف سگاریکا گھوش نے پروجیکٹ ٹایگر کے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے شیر کے ساتھ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا: ' PM مودی پرجیکٹ ٹائيگر کے لیے بانڈی پور میں ہیں۔: #ProjectTiger 2014 میں شروع نہیں ہوا تھا۔ اسے 1973 میں اس وقت کی پی ایم اندرا گاندھی نے قائم کیا تھا۔ اس وقت زیادہ تر سوچتے تھے کہ یہ کام نہیں کرے گا لیکن اس نے کام کر دکھایا۔ درحقیقت بہت ہی کم وزیر اعظم جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں اتنے پرجوش رہے ہیں جتنا کہ اندرا گاندھی تھیں۔'

https://twitter.com/sagarikaghose/status/1644955855228657664

بہت سے دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ مودی کے دور میں شیروں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے اور یہ کہ وہ جنگلی حیاتیات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ جبکہ بہت سے لوگوں نے مودی کی تصویر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ ہر موقع کا استعمال صرف اپنی تصویر کے لیے کرتے ہیں۔

انگلینڈ کے معروف کرکٹر کیون پیٹرسن نے مودی کی تصویر کو آئیکونک بتایا اور انھیں ہیرو بھی کہا ہے اور ان کی ایک تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: 'ایک عالمی رہنما جو جنگلی جانوروں کو پسند کرتے ہیں وہ ان کے قدرتی رہائش گاہ میں ان کے ساتھ وقت گزارتے وقت بہت پرجوش ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ اپنی آخری سالگرہ کے موقع پر انھوں نے انڈیا میں چیتوں کو جنگل میں چھوڑا تھا۔'

https://twitter.com/KP24/status/1644981525644034053

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں دس برسوں میں 984 شیروں کی ہلاکت، وجوہات کیا ہیں؟

انڈیا: تین ہزار کلومیٹر کے طویل ترین سفر کے بعد شیر کو اپنی مادہ کا انتظار

بہر حال یہ پروجیکٹ ٹائيگر کیا ہے اور کیوں شروع کیا گیا؟

پروفیسر بلال حبیب نے بتایا کہ پروجیکٹ ٹائیگر دنیا میں ایک منفرد اور بے مثال شیروں کے کامیاب تحفظ کی کہانی ہے اور اس کے لیے انڈیا کی تعریف کی جانی چاہیے۔

شیر کا شکار کبھی شجاعت، دولت اور طاقت کے اظہار کا وسیلہ سمجھی جاتی تھی اور اس کے متعلق بہت سی کہانیاں بھی ہیں۔ در حقیقت انڈین پی ایم نے آج جس باندی پور پارک کا دورہ کیا ہے وہ کبھی میسور کے رجواڑوں کے لیے شکارگاہ ہوا کرتی تھی۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'برطانوی راج سے آزادی کے بعد سنہ 1960 کی دہائی کے وسط میں یہ محسوس کیا گیا کہ شکار اور معقول اور محفوظ رہائش گاہ کی کمی کی وجہ سے انڈیا میں شیروں کی آبادی معدوم ہو رہی ہے۔

'نتیجتاً سنہ 1968 میں اندرا گاندھی کے دور حکومت میں شیر کے شکار پر پابندی لگا دی گئی۔ جنگلی جانوروں، پرندوں اور پودوں کے تحفظ کے لیے ایک ملک گیر قانون کی بھی ضرورت محسوس کی گئی چنانچہ اسی کے تحت جنگلی حیات (تحفظ) ایکٹ- 1972 وجود میں آیا۔'

اس کے اگلے سال یعنی سنہ 1973 میں شیر کو انڈیا کا قومی جانور قرار دیا گیا اور اس کے شکار پر پابندی لگا دی گئی۔

اس وقت کے وزیر سیاحت ڈاکٹر کرن سنگھ نے ملک میں شیروں کی نو آماجگاہوں میں اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کا اعلان کیا جہاں ان کے تحفظ کے لیے خصوصی توجہ دی گئی۔

اب 50 سال بعد شیروں کے لیے ملک بھر میں 50 سے زیادہ محفوظ پناگاہیں ہیں۔ اور ایک اندازے کے مطابق اس وقت انڈیا میں دنیا کے 70 فیصد ٹائیگر ہیں اور ان کی تعداد کم و بیش تین ہزار ہے۔

لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ شیروں کے تحفظ کے لیے یہ پچاس سال بہت ہموار نہیں تھے۔ سنہ 1990 کی دہائی میں کے اوائل میں کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر غیرقانونی شکار کی وجہ سے ایک بار پھر شیروں کو معدومیت کا خطرہ ہے لیکن جب سنہ 2006 میں ملک بھر میں اسے شمار کیا گیا تو اس کی تعداد تخمینے سے کہیں زیادہ یعنی 1400 سے زیادہ نکلی۔

ہندوستان ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ انڈیا میں شیروں کے لیے 54 محفوظ پناگاہیں لیکن انڈیا کے 30 فیصد شیر دوسری پناگاہوں میں بھی ملتے ہیں۔

خیال رہے کہ مسٹر مودی نے جس ٹائيگر پناہ گاہ کا دورہ کیا ہے وہاں نسبتا کم شیر پائے جاتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More