برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اتوار 23 اپریل کو برطانیہ میں تقریباً ہر سمارٹ فون پر سائرن بجے گا۔
برطانوی معیاری وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے، دس سیکنڈکے لیے ایک ساتھ ہر موبائل فون پر آواز اور وائبریشنسے ایک نئے ایمرجنسی الرٹ سسٹم کی مشق کی جائے گی۔
ابتدائی طور پر اس مشق کے لیے شام کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن ایف اے کپ کا سیمی فائنل ساڑھے چار بجے شام شروع ہو گا اس لیے مشق کے وقت کو تبدیل کردیا گیا۔
حکومت لندن میراتھن کے ساتھ تصادم سے بچنے کی بھی خواہاں تھی، جو اس اتوار کو صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوگی۔
الرٹ سسٹم کو شدید موسمی واقعات جیسے فلیش فلڈ یا جنگل کی آگ کے بارے میں متنبہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اگر برطانیہ پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دہشت گردی کے واقعات یا شہری دفاع کی ہنگامی صورتحال کے دوران بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس نظام کے انچارج وزیر اولیور ڈاؤڈن نے کہا کہ اس کا استعمال صرف ان حالات میں کیا جائے گا جہاں فوری طور پر زندگی کو خطرہ ہو۔ زیادہ تر معاملات میں یہ سائرن پورے ملک کے بجائے صرف انہی علاقوں میں بجایا جائے گا جہاں اس کی ضرورت ہوگی اور حکام کے مطابق ایسا بھی ہوگا کہ اسے مہینوں یا سالوں تک استعمال کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔
وزیر کے مطابق حکومت کی جانب سےلوگوں پر پیغامات کی بھرمار نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس نظام کی قومی سطح پر مشق کی جانی بہت ضروری ہے، لیکن ٹیسٹ کے وقت کا انتخاب کرتے وقت یہ خیال رکھا گیا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں خلل نہ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ دوپہر کے وقت کا انتخاب کیا گیا کیونکہ لوگ صبح کے مقابلے میں زیادہ مصروف نہیں ہوتے جب لوگ خریداری کرتے ہیں یا گرجا گھروں میں شریک ہوتے ہیں۔
توقع ہے کہ ٹیسٹ میسج اور الارم برطانیہ کے 90 فیصد موبائل فونز تک پہنچے گا۔ فون صارفین الرٹ پیغام کو سوائپ کر کے ہٹا سکتے ہیں یا اپنے فون کا معمول کے مطابق استعمال جاری رکھنے کے لیے اپنی ہوم سکرین پر ’او کے‘ پر کلک کرسکتے ہیں۔
ویمبلے سٹیڈیم
جن لوگوں کے فون بند ہوں گے انہیں پیغام وصول نہیں ہوگا لیکن اگر آپ کا فون خاموش ہے تو آواز آئے گی۔
بی بی سی کے مطابق فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ بات چیت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ویمبلے سٹیڈیم میں مانچسٹر یونائیٹڈ اور برائٹن کی ٹیموں کے درمیان ایف اے کپ سیمی فائنل دیکھنے والے ہزاروں فٹ بال شائقین کو پریشان نہ کیا جائے۔
حکومت نے ان خدشات کو بھی نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے کہ الرٹس سے ڈرائیوروں کی توجہ بھٹک جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔ حکومت کے مطابق الرٹ کے مقامی سطح پر مشقوں کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنے فون کو چیک کرنے کے لیے کہیں رکنے کا انتظار کرسکتے ہیں۔
تمام فور جی اور فائیو جی اینڈروئیڈ اور ایپل فونز پہلے ہی ہنگامی الرٹ کی صلاحیت سے لیس ہیں، کیونکہ اسی طرح کے نظام امریکہ، کینیڈا، جاپان اور دنیا بھر کے دیگر ممالک میں استعمال ہوتے ہیں۔
لیکن ان الرٹس کو بند کرنا ممکن ہے اور گھریلو تشدد کا خیراتی ادارہ ’ریفیوجی‘ لوگوں کو یہ بتا رہا ہے کہ وہ اس مشق کے دوران کیا کریں۔
’خفیہ آلہ‘
ریفیوجی کی سینیئر مینیجر ایما پکرنگ کا کہنا ہے کہ ’ہماری پریشانی یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ گھریلو تشدد کا شکار افراد اپنے دفاع کے لیے گھر کے اندر خفیہ طور پرفون رکھتے ہوں، اور اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ گھریلو تشدد کرنے والے مجرماں کے ہاتھ یہ فون نہ لگ جائیں۔
’یہ آلات ان خواتین کے لیے ایک لائف لائن ثابت ہوسکتے ہیں جنہیں مدد تک رسائی حاصل کرنے یا استحصال کرنے والوں سے فرار ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ الرٹس زوردار سائرن کے ساتھ آئیں گے، چاہے ڈیوائسز خاموش ہی کیوں نہ ہوں اور استحصال کرنے والے کو اس خفیہ ڈیوائس کے بارے میں معلوم ہوجائے گا۔‘
ڈاؤڈن نے کہا کہ حکومت نے گھریلو تشدد کے خیراتی اداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے اور 23 اپریل سے قبل تشہیری مہم کی منصوبہ بندی کرتے وقت ان کے خدشات کو مدنظر رکھا ہے۔