اسلام آباد: اتحادی حکومت کی جانب سے قومی احتساب بیورو کے قانون میں ترمیم کے بعد سیاستدانوں کو کرپشن کے کیسز میں ریلیف ملنا شروع ہوگیا، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس سے جڑے کڈنی ہلز ریفرنس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ملزمان کو ریلیف دے دیا۔
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون، طارق محمود سمیت سات ملزمان کو نیب ترمیمی بل کے تحت ریلیف ملا اور عدالت نے نیب سیکنڈ ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت ریفرنس واپس لینے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواستوں پر فیصلہ سنایا اور کہا کہ نیب ترمیمی بل کے تحت ریفرنس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
ریفرنس میں اعجاز ہارون، سلیم مانڈوی والا ، طارق محمود سمیت 7ملزمان نامزد تھے جنہوں نے نیب ریفرنس کو چیلنج کررکھا تھا، احتساب عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس نے احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔ترامیم کے مطابق نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے پابند ہوگا، کیس دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی۔
پہلے نیب انکوائری کے لیے وقت کی حد کا پابند نہیں تھا تاہم اب نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے پابند ہوگا۔ نیب اب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوئری کا آغاز کرنے کا پابند ہوگا، اس سے پہلے نیب 4 سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا۔
نئے قانون کے تحت نیب گرفتاری سے پہلے کافی ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا اور ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14دن کردیا گیا تھا۔