جب بھی کسی کے ہاں ننھنے مہمان کی آمد ہوتی ہے تو وہ خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ماں باپ یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ انہیں کوئی مشکلات زندگی میں پیش نہ آئے۔
مگر کچھ بچوں کا قد انتہائی چھوٹا رہ جاتا ہے تو معاشرہ انہیں قبول نہیں کرتا جس کی وجہ سے ایسے لوگ ہمت ہار بیٹھتے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت نہیں۔
کیونکہ آج ہم آپ کی ملاقات جہلم کے علاقے دینہ کے 2 ایسے جڑواں بھائیوں سے کروانے جا رہے ہیں جنہوں نے ماسٹر کر رکھا ہے اور اکیلے اپنی دکان چلاتے ہیں اور اچھی پر سکون زندگی گزارتے ہیں۔ ان بھائیوں کا نام محمد آصف و محمد عمیر ہے۔ ان دونوں کی عمر اس وقت 33 سال ہے۔
دوران انٹرویو یہ بتاتے ہیں کہ ہمیں لوگ بہت کچھ بول جاتے ہیں پر ہم دہان نہیں دیتے اور تو اور جب سے پیدا ہوئے ہیں ایک ہی جیسے کپڑے پہنتے ہیں، کبھی میں چھوٹے بھائی کی مرضی کے کپڑے پہن لیتا ہوں تو کبھی وہ میری پسند کے۔
بڑے بھا ئی کہتے ہیں کہ اللہ کے کرم سے ہم میں اتنا پیار و محبت ہے کہ موبائل فون، جوتے، کپڑے اور موبائل نمبر بھی ایک جیسے ہی رکھتے ہیں۔ اور تو اور دونوں میں اتنا خلوص ہے کہ بال، داڑھی کا اسٹائل بھی ایک ہی جیسا ہے۔
باتوں باتوں میں اس بات کا بھی ذکر کر گئے کہ ہم نے تو پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کر رکھا ہے اور یوں آگے بڑھنے کا خواب ہمارے ایک استاد تھے انہوں نے پورا کروایا وہ ہمیں اچھے سے تیاری کرواتے۔
دوستوں کو بولتے کہ انہیں گھر سے لے کر اور چھوڑ کر آیا کرو، ان کا خیال رکھا کرو۔ یہی نہیں یہ دونوں بچے اتنے باہمت ہیں کہ انہوں نے 8 کلاس سے ہی اپنا کاروبار کرنا شروع کر دیا تھا۔
آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ کہتے ہیں کہ اپنے سے ایک چھوٹا بھائی تھا اس کی شادی کروا دی پر اپنی کرنے کا ابھی کوئی ارادہ نہیں کیونکہ ابھی زندگی میں بہت کچھ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ اس خبر سے متعلقہ معلومات آصف جٹ یوٹیوب چینل سے اخذ کی گئی ہیں۔