سی سیکشن کے لئے 3 لاکھ لے لئے۔۔ نارمل ڈلیوری کا کہتے کہتے اچانک بچے اور ماں کی زندگی کو خطرہ کا بول کر سی سیکشن کیوں کردیا جاتا ہے؟ جانیں اس کے نقصان

ہماری ویب  |  Aug 23, 2022

“شروع میں ڈاکٹر نے یہی کہا کہ سب نارمل ہے۔ لیکن 8 مہینے بعد اچانک آپریشن کا کہہ دیا۔ سی سیکشن کے لئے 3 لاکھ روپے بھی لے لئے“

یہ کہنا ہے نمرہ کا جو حال ہی میں ایک پیارے سے بیٹے کی ماں بنی ہیں۔ اسد اور نمرہ کا جوڑا سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والی مقبول ترین جوڑیوں میں شامل ہے جس کی وجہ ان کی کم عمری کی شادی ہے۔ شادی کے تقریباً ڈھائی سال بعد دونوں والدین تو بن گئے مگر اکثر لوگ نمرہ کے وزن پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کچھ انٹرویوز میں نمرہ نے بتایا کہ کس طرح ڈاکٹر نے شروع سے انھیں نارمل ڈلیوری کا کہتے کہتے آخر میں آپریشن کا کہہ دیا۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ بچے اور ماں کی جان کو خطرہ ہے۔

پاکستان میں آپریشن کے ذریعے ڈلیوری کی شرح

اچانک ماں بچے کی جان کو خطرہ بول کر سی سیکشن کروائے جانے والی نمرہ اکیلی لڑکی نہیں بلکہ پاکستان میں تقریباً ہر دوسری حاملہ خاتون کے ساتھ یہی معاملہ ہوتا ہے۔ 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں آپریشن کے زریعے بچے کی پیدائش کی شرح میں پچھلی ایک دہائی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ 1990 تک یہ شرح 3.2 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 19.6 تک پہنچ گئی ہے۔

سی سیکشن کا خرچہ

ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سی سیکشن کہ شرح بہت زیادہ ہے۔ دیگر ممالک میں آخری وقت تک نارمل ڈلیوری کے لئے کوشش کی جاتی ہے تا کہ بچے اور ماں کو طبی مسائل کا سامنا کم سے کم کرنا پڑے جبکہ پاکستان میں بیشتر ڈاکٹرز پیسے کمانے کے لئے حاملہ خواتین اور ان کے گھر والوں کو ڈرا کر آپریشن کے نام پر لاکھوں روپے بٹور لیتے ہیں۔ آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش میں 60 ہزار سے 3 لاکھ کا خرچہ ہوسکتا ہے۔

سی سیکشن کے نقصانات

سی سیکشن پچے کی پیدائش کا ایسا طریقہ ہے جسے ماہرین بحالت مجبوری ہی تجویز کرتے ہیں کیوں کہ اس سے ماں اور بچے دونوں کو خطرناک مسائل لاحق ہوسکتے ہیں جن میں ڈلیوری کے وقت عورت کے جسم سے خون کا بہت زیادہ بہہ اخراج، سوجن، سن کرنے کے لئے لگائے جانے والے انجیکشن کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی میں درد کے علاوہ بچے کو سانس لینے میں تکلیف اور غلطی سے جلد پر کٹ وغیرہ لگنا شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More