اسلام آباد:حکومت کی جانب سے غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر ایک اور بوجھ ڈالتے ہوئے منی بجٹ نافذ، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 70 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکسز لگا دیئے گئے۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق تاجروں پر بجلی کے بلوں پر 7 اعشاریہ 5 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا، تاجروں کے20 ہزار کم کے بجلی کے بلوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا، 20 ہزار سے زائد بل کی صورت میں تاجروں کے بلوں پر 7 اعشاریہ 5 فیصد سیلز ٹیکس ہوگا، حکومت کو اس اقدام سے تقریباً 27 ارب روپے کے ٹیکسز ملنے کا امکان ہے۔
منی بجٹ کے ذریعے درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، درآمدی کار، لیموزین، اسپورٹس وہیکل اور پک اپ پر ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ کردیا گیا۔
درآمدی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح بڑھانے سے 14 ارب تک کا ٹیکس مل سکے گا، پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے استعمال درآمدی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی۔ سامان کی ترسیل کیلئے درآمدی گاڑیوں پر بھی ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی۔
آرڈیننس کے مطابق فارن ڈپلومیٹ کی درآمد گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ نہیں کیا گیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ سیشن نہ ہونے کے باعث آرڈیننس جاری کیا گیا۔
تمباکو پر ٹیکس 10 روپے سے بڑھا کر 390 روپے کلو کردیا گیا، ٹیئرون کے ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس 6 ہزار500 روپے کردیا گیا، ڈپلومیٹس پر بجٹ میں غلطی سے لگایا گیا انکم ٹیکس ختم کردیا گیا، کویت فارن ٹریڈ کنٹریکٹ کمپنی پر ٹیکس کی چھوٹ بحال کردی گئی، تاجروں پر بجلی کے بلوں پر ساڑھے7 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔