اسلام آباد: پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماء شہباز گل کو ہشاش بشاش حالت میں عدالت میں پیش کردیا، وکلاء وہیل چیئر اور ماسک کے بغیر عدالت آنے پر شہباز گل سے ناراض، پی ٹی آئی رہنماء نے پولیس پر بیوقوف بنانے کا الزام لگا دیا۔
عسکری اداروں کے خلاف اکسانے کے مقدمے میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو اسلام پولیس کی سخت نگرانی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے شہباز گل نے بتایا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لے کر آئے اور کہا کہ آپ کی ضمانت ہو گئی ہے، مجھے اسکرین شاٹ دکھایا گیا اور کہا گیا کہ ضمانت ہو گئی، مچلکے جمع کرانے ہیں، مجھے پرائیویٹ گاڑی میں بٹھاکر عدالت لایا گیا، پچھلی رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا، ہم تو میڈیکل نہیں بتا سکتے۔ شہباز گل نے کہا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں، مجھ سے کسی کو نہیں ملنے دیا جا رہا، کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے، مجھے پکڑا اور زبر دستی کیلا کھلایا اور جوس پلایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رات 3 بجے پھر6 سے 7 لوگ آئے، مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی، مجھے زبردستی باندھ کر 10، 12 بندوں نے شیو کی، میں مونچھیں نہیں رکھتا لیکن مونچھیں چھوڑ دی گئیں، مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں، یہ اچھی بات ہے کہ آپ کی صحت اچھی ہو گئی ہے۔
اس سے قبل شہباز گل کو عدالت میں پیشی کے موقع پر بغیر ماسک لگائے اور وہیل چیئر کے بغیر ہشاش بشاش حالت میں چل کر آتے دیکھ کر ان کے وکلاء نے ناراضگی کا اظہار کیا تو شہباز گل نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو پولیس نے کہا کہ آپ کی ضمانت ہوگئی ہے ، صرف مچلکے جمع کروانے ہیں اس لئے میں ایسے آیا ہوں۔
یاد رہے کہ شہباز گل گزشتہ پیشی کے موقع پر وہیل چیئر پر عدالت آئے تھے اور ان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ وہ شدید بیمار ہیں جس کی وجہ سے انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم آج پولیس نے انہیں ہشاش بشاش حالت میں عدالت میں پیش کردیا جہاں انہیں دوبارہ دو دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔