عورت کمزور ہے ہم نے ہمیشہ یہی سنا ہے ،لیکن جب بیوی اور قسمت ساتھ دیتی ہے تو انسان بڑی سے بڑی مشکل سے بھی لڑ لیتا ہے ۔آج ہم ایک ایسی باہمت بیوی کی بات کریں گے جس نے اپنے بستر پر پڑے شوہر کا ساتھ نہ چھوڑا۔یاسمین نامی خاتون 5 سالوں سے گرمی سردی میں مزدوروں کا کام کر رہی ہے اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پال رہی ہے۔
اس کے گھر میں اس وقت کھانے والے 10 افراد اور کمانے والی صرف یہ ایک خاتون ہے۔130 کلو وزنی یامین نامی یہ خاتون اپنی زندگی اس وقت انتہائی مشکل سے گزار رہی ہیں کیونکہ اس مزدوری سے انہیں صرف دن کے 700 روپے دیہاری ملتی ہے جس سے گھر کا کھانا ہی پورا نہیں ہوتا اور پھر خاوند کی مہینے کی دوائیں ہی 6 سے 7 ہزار روپے کی آجاتی ہیں۔
مزید یہ کہ میں پھر بھی اپنے شوہر کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گی کیونکہ یہ عورت کا
فرض ہے کہ جب وقت آئے تو وہ اپنے شوہر کا بازو بنے اور اسکا خیال رکھے۔صرف یہی نہیں یاسمین یہ بھی کہتی ہیں کہ میں یہ بھی سوچتی ہوں کہ جب میرا شوہر کماتا تھا تو اس نے کنھی شکوہ نہیں کیا کہ میں اتنے لوگوں کا پیٹ پالتا ہوں تو آج میں کیوں شکوہ کروں؟
اس مہنگائی کے دور میں یاسمین کے گھر کا گزر بسر کچھ یوں ہوتا ہے کہ یہ ٹھیکدار سے کچھ پیسے اور دوکاندار سے کچھ سامان ادھار لے لیتی ہیں اور پھر آہستہ آہستہ کر کے یہ پیسے لوٹا دیتی ہیں۔اتنے مشکل حالات میں بھی حالات سے کوئی شکوہ نہیں اور کہتی ہیں کہ میرے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ اس لیے رہتی ہے کہ میرا میاں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے کہ میں اسکی بیوی ہوں ورنہ ایسے حالات میں تو اپنے بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ یاسمین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اسکی مدد کرے تو وہ سیمنٹ، اینٹ وغیرہ کی دوکان کھول سکتی ہے کیونکہ اسکا اسے تجربہ ہے۔ اس کام سے قبل یاسمین بی بی نے رکشہ بھی چلایا اور الیکٹریشن کا کام بھی کیا۔
واضح رہے کہ یاسمین کا شوہر الکٹر یشن کا کام کرتا تھا مگر سانس اور مثانے کی تکلیف ہو جانے کے بعد وہ اب بس گھر پر ہی رہتا ہے۔اس کے علاوہ یاسمین کے گھر میں اسکی طلاق یافتہ بہن اور اسکے 4 بچے ، یاسمین کے 3 بچے اور اسکا میاں اور خود یاسمین رہتے ہیں۔ یہانں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ یاسمین جیسی عورتیں ان لوگوں کیلئے مثال ہیں جو کہتی ہیں کہ پاکستانی مرد اچھے نہیں کیونکہ جس فیلڈ میں اس وقت یاسمین کام کر رہی ہیں اس میں تو بلکل ہوتے ہی مرد ہیں۔