اللہ مجھے بھی بیٹی نہ دے ۔۔ مینارِ پاکستان واقعے کے بعد دیئے گئے بیان پر مفتی بھی اقرارالحسن کے حق میں بولتے ہوئے رو پڑے

ہماری ویب  |  Aug 25, 2021

ٹک ٹاکر گرل عائشہ اکرام اور رکشے میں جانے والی ماں بیٹیوں کے ساتھ کی گئی زیادتی پر جہاں پوری قوم سوگوار ہے، وہیں لوگ مشہور اینکر پرسن اقرار الحسن کے اس بیان پر تنقید کر رہے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ اس معاشرے میں خدا مجھے بیٹی نہ دے، لیکن کوئی اس بات کی گہرائی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہا کہ بیٹی جیسی نعمت کو نہ دینے کا بیان اقرارالحسن نے کیوں دیا؟

اس پر بات کرتے ہوئے جی ٹی وی کے اینکر اویس ربانی نے مفتی حنیف اور سوشل ورکر عالیہ صارم برنی کو مدعو کیا، پروگرام میں اپنے جوابات دیتے ہوئے دونوں مہمانوں نے اقرارالحسن کی بات سے اتفاق کیا۔

مفتی محمد حنیف قریشی کا جواب:

اقرار کے جذبات سمجھیں وہ باپ ہے، اس نے بالکل ٹھیک بات کہی ہے، میری بیٹیاں بھی باہر جاتی ہیں، بازار جاتی ہیں اور کوئی ایسے بیٹھے بیٹھے ان کی بے حرمتی کردے تو پھر میں کیا سوچوں گا، میں تو جیتے جی مر جاؤں گا، مجھے تو کسی کے سامنے آنکھ اٹھانے اور سانس لینے سے بھی ڈر لگنے لگے گا، آپ سمھجھیں تو صحیح اس کو وہ بالکل ٹھیک بات کر رہا ہے کہ ایسے معاشرے میں خدا اس کو بیٹی نہ دے، ہر باپ یہی کہے گا نا، وہ طمانچے مار رہا ہے، اس قوم کو ٹھڈے مار رہا ہے، طعنہ دے رہا ہے، وہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے۔

عالیہ صارم برنی کہتی ہیں:

ایک لمحے میں دل دہل گیا کہ اتنے بڑے مفتی کا جو حال ہے وہ کس کرب سے گزرتے ہوئے یہ باتیں کر رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک بات کر رہے ہیں۔ میں ذاتی طور پر اقرار بھائی کو جانتی ہوں، انہوں نے جتنی بیٹیوں کو بچایا ہے، ان کو نئی زندگی دی ہے وہ سب میرے شیلٹر ہوم میں رہتی ہیں اور میں ان کی کیفیات سے واقف ہوں، اور میں اقرار بھائی سے صرف یہی کہوں گی کہ اقرار بھائی میں آپ کو جانتی ہوں، میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ پاک آپ کو بیٹی دے، اور اس کو محفوظ رکھے.

اقرارالحسن نے اپنے ٹوئیٹ میں مفتی محمد حنیف قریشی اور عالیہ صارم برنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ:

'' جیسے مفتی صاحب نے میری بات کو سمجھا ہے، جیسے عالیہ صارم برنی نے میرے کرب کو محسوس کیا ہے، جیسے قوم کی بہنوں اور بیٹیوں نے مجھ پر اپنے مان کا اظہار کیا ہے ویسے ہی مجھے پاکستان پر فخر ہے، ہر اُس پاکستانی پر فخر ہے جو عورت کا احترام کرتا ہے۔۔۔ باقی لوگ تو گِدھ ہیں۔ ''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More