الیکشن کے آتے ہی ہر جگہ گہما گہمی شروع ہو جاتی ہے ، کہیں سیاسی میدان سجتے ہیں تو کہیں زبانی تقرار شروع ہوجاتی ہے، کوئی تبدیلی کے نعرے لگاتا ہے تو وکئی جھوٹے دعوے اور وعدوں کی بوچھار کردیتا ہے۔ پھر الیکشن کے دن آتا ہے تو دھاندھلی کا شور شرابہ اور ہاتھم پائی اور کہیں پولنگ رکوا دی جاتی ہے۔ لیکن کل آزاد کشمیر کے الیکشن میں تو یہ بھی دیکھا گیا کہ حلقے کے ڈپٹی کمشنر نے ایک ایک امیدوار کے نام پر 11 ٹھپے لگائے، لوگوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالا اور خوب زور آزمائی کی، مگر اس سب کا فائدہ کچھ بھی نہ ہوا۔
آزاد کشمیر قانون سازاسمبلی کے 11 ویں عام انتخابات میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے میدان مار کر مسلم لیگ (ن) کا منہ بند کردیا۔ جبکہ
پیپلزپارٹی دوسرے نمبر پر اور مسلم لیگ (ن) کشمیر میں اپنی
حکومت بچانے میں بُری طرح ناکام ہوئی اور تیسری پوزیشن حاصل کی ۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے مظفرآباد میں جیت کا شاندار جشن منایا اور آتش بازی بھی کی ۔
آزاد کشمیر کے 45 حلقوں میں سے 43 کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے 25 ، پیپلزپارٹی 10‘مسلم لیگ (ن) 6 ‘مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلزپارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم سرداریعقوب ‘ پی ٹی آئی کے بیرسٹرسلطان محمود چوہدری ‘آزادکشمیر اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر، ن لیگ کے کرنل وقاص ملک اور پی ٹی آئی کے سردار تنویر الیاس نے جیت حاصل کی جبکہ ن لیگ کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ‘چوہدری محمد سعید اوربیرسٹرافتخار گیلانی سمیت کئی سرگرم رہنماؤں کو الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
آزادکشمیر کے موجودہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدرنے اپنے آبائی علاقے سے 490 ووٹ سے جیت سمیتی جبکہ دوسری نشست پر انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔