دُنیا بھر میں مشہور کلام '' جانم فدائے حیدری '' لوگوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، آج کون سا ایسا شخص ہے جس نے یہ خوبصورت کلام نہ سُنا ہو اور اب تو ٹکٹاک، سنیک ویڈیوز یہاں تک کہ قُربانی کے جانوروں کے ساتھ بیک گراؤنڈ میوزک کے طور پر بھی اس حسین کلام کو لگایا جا رہا ہے۔ یہ وہ کلامِ واحد ہے جس کو سننے والے یوٹیوب صارفین کی تعداد 30 ملین سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس کلام کو پڑھنے والا نو عمر بچہ امجد بلتستانی بھی اسی کلام کی بدولت لوگوں میں مقبول ہوا۔
حال ہی میں مشہور فلاحی ادارے جے ڈی سی کے بانی ظفر عباس کے پاس گئے، جہاں انہوں نے ظفر عباس سے بات کرتے ہوئے اپنے بارے میں بتایا کہ: '' میرے والد ایک سیکیورٹی گارڈ ہیں، جن کی ماہانہ تنخواہ 15 ہزار روپے ہے اور ہمارے گھر کا کرایہ 10 ہزار روپے ہے، ہم قربانی نہیں کرسکتے، کیونکہ ہماری اتنی حیثیت نہیں ہے،میں بھی چاہتا ہوں کہ قربانی کروں، گوشت تقسیم کروں، مگر ہم خود اتنی استطاعت نہیں رکھتے، میں روزانہ شام میں ایک جگہ کام کرتا ہوں، محنت کرتا ہوں، جس سے مجھے 300 روپے مل جاتے ہیں، ہم 4 بھائی بہن ہیں، سب چھوٹے ہیں، گھر کا گزارہ بھی مشکل سے ہوتا ہے۔''
اسی ویڈیو میں ظفر عباس نے جب امجد سے کہا کہ آپ نے تو ''جانم فدائے حیدری'' جیسا خوبصورت کلام پڑھا جو اتنا مقبول ہوا تو یوٹیوب سے بھی تو آپ کو پیسے ملے ہوں گے آپ نے کمائے ہوں گے، وہ کتنے تھے، اس کے جواب میں امجد نے بتایا کہ: '' وہ میرا ذاتی یوٹیوب کا چینل نہیں تھا، وہ کسی اور کا تھا اور میں نے اس کے توسط سے کلام پڑھا تھا، اس شخص نے مجھے ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ '' امجد کو جے ڈی سی کی جانب سے ایک سفید اونٹ بھی قربانی کے لئے تحفے میں دیا گیا جس پر وہ بہت خوش ہوا۔