"ٹک ٹاکرز جیسی لڑکیاں پہلے مردوں سے تعلقات رکھتی ہیں، ان سے پیسے اور تحفے لیتی ہیں، لیکن جب سامنے والا حساب مانگتا ہے تو یہ مظلوم بن کر چیخ و پکار شروع کر دیتی ہیں۔ یہ سب حرام کمائی ہے اور لڑکیوں کو چاہیے کہ حلال روزی کے لیے محنت کریں۔"
یہ کہنا ہے ناہید نور کا، جو مشہور یوٹیوبر زید علی کی والدہ بھی ہیں۔
سامعہ حجاب کیس، جو پچھلے کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے، ایک نئی سمت اختیار کر گیا ہے۔ سامعہ نے حال ہی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسے ایک شخص مسلسل ہراساں کر رہا ہے، جسے پولیس نے بعد میں گرفتار بھی کرلیا۔ کچھ پرائیویٹ ویڈیوز کے سامنے آنے کے بعد سامعہ نے وضاحت دی کہ اس شخص سے ان کی مختصر منگنی ہوئی تھی لیکن اس کا رویہ تشدد آمیز تھا جس کی وجہ سے یہ رشتہ ختم کرنا پڑا۔ اسی شخص نے بعد میں اسے اغوا کرنے کی بھی کوشش کی۔
اب اس معاملے پر ناہید نور نے کھل کر سخت رائے دی ہے۔ ان کے بیان نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ کئی لوگوں نے ان کی بات کی تائید کی اور کہا کہ "یہ سب واقعی حرام ہے"، جبکہ کچھ نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "آپ ملک سے باہر رہ کر بھی عورت دشمن سوچ رکھتی ہیں۔"
سوشل میڈیا پر ایک اور صارف نے کڑی تنقید کی اور لکھا، "آپ جیسے لوگ ظلم کو جواز دیتے ہیں۔"
یوں سامعہ حجاب کا معاملہ ایک بار پھر عوام کو دو حصوں میں بانٹ چکا ہے۔ کچھ لوگ سامعہ کے ساتھ کھڑے ہیں تو کچھ ناہید نور کے بیانات کو درست قرار دے رہے ہیں۔ معاملہ اب محض ایک ہراسانی کیس سے نکل کر سماجی اقدار اور خواتین کے کردار پر بحث کی شکل اختیار کر گیا ہے۔