مجھ سے یہ امید نہ رکھیں کہ.. باپ کی موت کے اگلے دن کنسرٹ ! عاطف اسلم نے کرارا جواب دے کر تنقید کرنے والوں کے ہوش اڑا دیے

ہماری ویب  |  Sep 06, 2025

"میں بغاوت پر اتر آتا ہوں جب لوگ میرے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ والد کی وفات کے بعد بھی میں پرفارم کر رہا تھا۔ کہا گیا کہ ’یہ اس کے ساتھ ہوگیا، وہ اس کے ساتھ ہوگیا، اور یہ اگلے ہی دن اسٹیج پر آگیا‘۔ مجھے تب احساس ہوا کہ وہ لوگ میرے گھر کے دکھ کو اپنی چینلز کی ریٹنگز کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ میرا ہے کہ مجھے کنسرٹ کرنا ہے یا نہیں، اور یہ میرا کام نہیں کہ کسی کو سمجھاؤں۔ میں ساری دنیا سے تعلق نہیں رکھ سکتا۔ میری فنکاری سے محبت کریں، میرے گانے ناپسند کریں، لیکن مجھ سے یہ توقع مت رکھیں کہ میں اپنی ذاتی زندگی پر وضاحت دوں۔"

پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم نے ایک انٹرویو میں پہلی بار اپنے والد کے انتقال کے بعد مسلسل کنسرٹس کرنے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیا ہے۔ حال ہی میں کینیڈا میں ہونے والے شوز کے دوران انہوں نے بھارتی نژاد کینیڈین میزبان و صحافی فریدون شہریار سے گفتگو میں کھل کر اپنے دل کی بات رکھی۔

عاطف اسلم نے کہا کہ لوگ ان کی ذاتی زندگی کے دکھ کو اپنی خبروں اور چینلز کی ریٹنگز بڑھانے کے لیے موضوع بناتے ہیں، لیکن وہ اس دباؤ میں آنے کے بجائے اپنے فن پر فوکس کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، ایک فنکار کی اصل پہچان اس کا کام ہوتا ہے، نہ کہ اس کی نجی زندگی کے دکھ سکھ۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے فن کے ذریعے لوگوں کے دل جیتنے کے قائل ہیں، نہ کہ ہر بار اپنی زندگی پر صفائیاں دینے کے۔

یاد رہے کہ عاطف اسلم انسٹاگرام پر ایک کروڑ سات لاکھ سے زائد فالوورز کے ساتھ پاکستان کے مقبول ترین گلوکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے گائے گئے گانے "عادت"، "کچھ اِس طرح"، "باخدا"، "دل دیاں گلاں" اور دیگر نے انہیں عالمی سطح پر بے پناہ شہرت دلائی۔ آج کل وہ پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی مسلسل کامیاب کنسرٹس کر رہے ہیں، جہاں مداح ان کے طاقتور اور جادوئی اندازِ گائیکی سے محظوظ ہوتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More