شادی دو خاندانوں کے درمیان عزت، محبت اور پیار کو بڑھانے کا ذریعہ ہے جس سے میاں بیوی کے درمیان بھی نیک رشتہ تشکیل پاتا ہے، لیکن اگر دونوں میں سے کوئی ایک بھی احساس پسندی کا جزبہ نہ رکھے تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ گذشتہ تین دن سے وائرل ہونے والی عینی نامی خاتون کے بارے میں آپ نے سوشل میڈیا پر ہیس ٹیگ جسٹس فآر قرۃ العین بلوچ دیکھا ہی ہوگا۔
اس خاتون کے شوہر نے کئی سال تک بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور آخرکار قرۃ العین کو مار دیا گیا۔ ان کے متعلق تفصیلی کہانی ہماری ویب آپ کو بتانے جا رہی ہے۔
قرۃ العین 32 سال کی تھیں اور ان کے 4 بچے ہیں۔ یہ
حیدرآباد کی آبپاشی کالونی میں رہتی تھیں، مگر 15 جولائی کی رات کو گھریلو ناچاقی کے باعث خاتون کا انتقال ہوگیا جس کے بعد سندھ کی سول سوسائٹی سراپا احتجاج ہے۔ جبکہ ویمن ایکشن فورم نے حیدرآباد کے قاسم آباد ٹاؤن میں نسیم نگر چوک پر عینی بُلیدی کی تصاویر کے سامنے موم بتیاں جلا کر احتجاج کیا اور اعلیٰ حکام سے عینی کو انصاف دلوانے کا مطالبہ بھی کیا۔
البتہ سابق سیکریٹری آبپاشی سندھ خالد حیدر میمن کے بیٹے عمر میمن کو قتل کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا اور عدالت سے ان کا 22 جولائی تک ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔
عینی کے بھائی ثنا اللہ بلوچ نے بتایا کہ:
''بہن کو اس حالت میں دیکھ کر یہی سوچتا ہوں لپ کوئی انسان کسی دوسرے انسان پر ایسا ظلم کیسے کرسکتا ہے؟
’بہن کی موت دیکھ کر اب سوچتا ہوں کہ اپنی بیٹیوں کی شادی ہی نہ کروں۔ بیٹیاں بوجھ تھوڑی ہیں کہ انہیں ایسے ناقدروں کے حوالے کردوں۔‘ گذشتہ 10سال سے عمر نے قرۃ العین پر ظلم کیا، کئی بار بہن کے شوہر کو گرفتار بھی کروایا لیکن
’دنیا داری کا سوچ کر بہن کو طلاق نہیں دلوائی۔ اب لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب زندہ تھی تو طلاق کیوں نہیں دلوائی؟ مگر کوئی بہن کے سسر سے نہیں پوچھتا کہ اس کا بیٹا اپنی بیوی پر اتنا ظلم کیوں کرتا تھا تو انہوں نے کیوں اپنا منہ بند کرلیا ہے؟
عینی کے بھائی نے مذید یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب میں بہنوئی اور اس کے والد کے خلاف مقدمہ درج کروانے پولیس سٹیشن جاتا تو پولیس والے مجھے یہ تاثر دیتے جیسے میں جھوٹ بول رہا ہوں، کیونکہ بہنوئی اور ان کے والد کی پولیس میں جان پہچان ہے۔
اس مرتبہ سول سوسائٹی کی بدولت مقدمہ درج ہوگیا، جن کا میں شکر گزار ہوں۔
عینی کے شوہر ملزم عمر کے وکیل کا کہنا ہے کہ:
''
خاتون کے بھائی کی جانب سے گھریلو مظالم کی جو ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے وہ غلط ہے، کیونکہ کہیں سے ایسا نہیں لگتا کہ تشدد کے باعث ان کا قتل ہوا ہو۔
’ہر گھر میں جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔ شاید وہ گھر میں گر ہوگئی ہوں جس سے ان کی موت واقع ہو گئی ہو مگر فائنل پولیس انویسٹیگیشن کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔''
خاتون پولیس افسر نے ایک اور اہم بات بتائی کہ:
''
عینی کو قتل کرنے کے بعد اس کے کپڑے تبدیل کیے گئے جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے، اس بات سے سارے ثبوت عمر میمن یعنی خاتون کے شوہر کے خلاف جاتے ہیں۔''
عینی کی دوست زنیرہ اعجاز نے بھی فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی سج میں انہوں نے اپنی اور عینی کی بات چیت کے سکرین شاٹس شیئر کئے، جس میں لکھا ہے کہ زنیرہ میں مر جاؤں تو سمجھنا کہ میرے شوہر نے مجھے مار دیا ہے کیونکہ میں بہت تکلیف میں ہوں اور میرا فون بھی توڑ دیا ہے یہ میں چھپ کر میسج کر رہی ہوں، تم مجھےمیرے گھر والوں کے نمبر دے دو تاکہ ان سے رابطہ ہو سکے ۔ عینی کی 4 سالہ بیٹی کی بھی پچھلے دنوں رُلا دینے والی ویڈیو سامنے آئی جس میں بچی نے بتایا کہ میرے پاپا ماما کو مارتے تھے اور کئی انکشافات بھی کئے۔ عینی کے گھر والوں کی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے میں انصاف سے کام لیں ۔