اداکارہ کرینہ کپور کی کتاب '' پریگنینسی بائبل'' یعنی حمل کی بائبل شائع ہونے سے پہلے ہی مقبول ہوگئی اور ایمیزون کی بیسٹ سیلر لسٹ میں بھی شامل ہوگئی ۔ اداکارہ کرینہ نے انسٹاگرام پر اپنے کتاب کے حوالے سے پوسٹ شیئر کرکے اپنے مداحوں کو بھی بتایا اور ان کی محبت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

لیکن اس کتاب پر شدید تنقید کی جا رہی ہے یہاں تک کہ عیسائی کمیونٹی نے تو ان پر مقدمہ بھی کر دیا ہے۔
بھارتی ریاست
مہاراشٹرا کے بیڈ شہر میں رہنے والی عیسائی برادری نے اداکارہ کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔
پولیس کی
رپورٹس کے مطابق الفا اومیگا کرسچن مہاسنگھ ، آشیش شنڈے کے صدر نے شیوجی نگر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی سیکشن 295-A (دانستہ اور مذموم حرکتوں کے تحت ، کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) کے اداکارہ کے ساتھ تین افراد کے خلاف شکایت درج کی ہے۔ ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے مگر کتاب کا نام ہی شدید تنقید کی زد میں ہے کیونکہ بائبل عیسائیوں کی مذہبی کتاب کا نام ہے اور اس سے قبل حمل یا پریگنینسی کا لفظ عیسائیوں کو بالکل پسند نہیں آیا ہے۔ البتہ اس کتاب کے متعلق کمنٹس میں سوشل میڈیا پر لوگوں نے طوفان کھڑا کردیا ہے کہ نام کچھ اور کیوں نہ رکھا ۔

اس تنقید پر کرینہ نے جوابً کہا کہ:
''
حمل کے بائبل میں صرف حمل کے جذبات کو تحریر کیا گیا ہے جوکہ میرے پہلے اور دوسرے بچے کے پیدا ہونے کے دوران کے تجربات ہیں، اس میں میرا ہر گز مقصد یہ نہیں تھا کہ میں کسی بھی فرقے کو تکلیف پہنچاؤں۔
''
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس کتاب میں پہلی بار ان کے دوسرے بچے جئے علی کی تصویر بھی دکھائی گئی ہے۔
البتہ لوگوں کی جانب سے یہ تنقید کا نشانہ اس لئے بھی بن رہی ہے کیونکہ کتاب میں حمل سے متعلق وہ سب جذبات بھی تحریر کئے گئے ہیں جن کے بارے میں عموماً کوئی عام عورت بات نہیں کرتی۔ معاشرتی لحاظ سے پاکستان اور بھارت کا معاشرہ سرِعام حمل کی باتوں کو کرنے سے گریز کرتا ہے اس لئے بھی لوگوں کو یہ مسئلہ ہوا کہ آخر اس پر کتاب لکھنے کی کیا ضرورت پڑ گئی تھی، یہ سب کوئی نئی باتیں تو نہیں ہیں، ہر عورت اس دور سے گزرتی ہے۔