پاکستان ٹیلی وژن ( پی ٹی وی) کی مقبول ترین ڈرامہ نویس حسینہ معین کا پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ایک اہم کردار رہا ہے۔
حسینہ معین 20 نومبر1941ء کو بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کانپور سے حاصل کی۔
پی ٹی وی کی مقبول ترین ڈرامہ نگاری کااعزاز اپنے نام کرنے والی حسینہ معین نے جامعۂ کراچی سے سنہ 1963 میں تاریخ میں ماسٹرز کیا۔
حسینہ معین نے پی ٹی وی کے لیے بہت سے یادگار ڈرامے تحریر کیے جن میں شہزوری، زیر زبر پیش، انکل عرفی، ان کہی، تنہائیاں، دھوپ کنارے، دھند، آہٹ، کہر، پڑوسی، آنسو، بندش، آئینہ جیسے سپر ہٹ سیریلز شامل ہیں۔
حسینہ معین پر ایک مشکل وقت بھی آیا جب وہ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوئیں تھیں اور اس حوالے سے انہوں نے ایک انٹرویو میں تفصیل سے بتایا۔
شو میزبان کی جانب سے مہمان حسینہ معین سے سوال کیا گیا کہ آپ نے کینسر کا مقابلہ کیسے کیا جس پر حسینہ معین نے بتایا کہ میں ہمیشہ اس غلط فہمی کا شکار رہتی تھی کہ میرے ساتھ کچھ برا نہیں ہوگا۔ انہوں نے آگے بتایا کہ ایک دن میرے پاؤں میں درد شروع ہوا جس کے بعد میرے بھائی نے مجھے ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا۔ ناول نگار حسینہ معین نے کہا کہ میں اپنے جاننے والے ڈاکٹر کے پاس گئی اور انہوں نے میرے سارے ٹیسٹ لیے جس میں ایم آر آئی ٹیسٹ بھی شامل تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر نے مجھے ایم آر آئی اسکینر میشین میں لیٹنے کو کہا جس پر میں نے ان سے اصرار کیا کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے کیونکہ مشین پوری بند ہوجاتی ہے جس پر ان کے ڈاکٹر نے ان کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں مشین پوری بند نہیں بلکہ آدھی کھلی رہے گی۔
ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد جب ڈاکٹر آئے تو وہ خاموش تھے جس کے بعد میں سمجھ گئی کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ حسینہ معین نے بتایا کہ پھر میں نے ڈاکٹر سے پوچھا کہ بتائیے ٹیسٹ رپورٹ میں کیا معلوم ہوا جس پر ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کو کینسر کی تھوڑی علامات ظاہر ہوئی ہیں اور اس حوالے سے میں آپ کے بھائی سے بات کروں گا۔
ان کے ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں ایک داغ ہے، جس کا فوری علاج کرنا ہوگا۔
مزید حسینہ معین نے اپنی بیماری سے متعلق کیا بتایا جانیں اس ویڈیو میں۔