دنیا بھر کے ماہرین مہلک کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ان کی جانب سے کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی بھی ہدایات کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ناک یا منہ کے ذریعے تازہ ہوا یا آکسیجن کی ضرورت پوری کرنے کے دوران ہوا میں موجود جراثیم ممکنہ طور پر جسم میں پہنچ سکتے ہیں جو کسی وائرس سے متاثرہ فرد کے چھینکنے، کھانسنے کی وجہ سے ہماری فضا میں شامل ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سانس لینے اور اس دوران وائرس کی جسم میں منتقلی کو یوں سمجھیے کہ جب ہم سانس لیتے ہیں تو ناک اور اکثر منہ کے ذریعے تازہ ہوا ہمارے نرخرے سے ہوتی ہوئی ایک مخصوص نالی جسے ٹریکیا کہتے ہیں، اس میں چلی جاتی ہے اور وہاں سے جسم کے قدرتی نظام کا حصہ بن جاتی ہے۔
تاہم پھیپھڑوں تک پہنچنے کے بعد جسم میں موجود تھیلیوں کے قدرتی نظام سے گزرنے والی اس ہوا سے آکسیجن ہمارے خون میں شامل ہوجاتی ہے اور یوں جسم کو ٹھیک مقدار میں آکسیجن مل جاتی ہے۔
جسم میں ہوا داخل ہونے اور سانس باہر چھوڑنے کے عمل کے دوران ہی ہم خون میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بھی خارج کردیتے ہیں۔ لیکن اسی سانس لینے کے عمل میں فضا میں موجود جراثیم بھی ہمارے پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتے ہیں اور یہ ان کی کارکردگی کو متاثر کرنے کے ساتھ انھیں بیکار کر سکتے ہیں۔