کورونا وائرس کے باعث فیس ماسک کے استعمال میں بہت اضافہ ہوا ہے لیکن کئی لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ ماسک کو صرف منہ تک ڈھکنا اور ناک کو کھلا چھوڑ دینا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے ان دنوں میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ لوگ فیس ماسک کو ناک سے نیچے کئے رکھتے ہیں، گویا منہ کو وہ وائرس سے بچا رہے ہوتے ہیں مگر ناک کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
ایسے افراد کے لئے اب سائنسدانوں کی جانب سے نئی تحقیق میں ایسی سخت وارننگ جاری کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص جان بوجھ کر بھی ماسک سے ناک ڈھانپے بغیر باہر نہیں نکلے گا۔
میل آن لائن کے مطابق یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے محققین نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ کورونا وائرس گلے اور پھیپھڑوں کے خلیوں کی نسبت ناک کے خلیوں میں بہت آسانی سے داخل ہو سکتا ہے اور وہاں اپنی افزائش کرکے تعداد میں اضافہ کر سکتا ہے چنانچہ کورونا وائرس کو ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہونے سے بچانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ناک میں داخل ہو کر کورونا وائرس وہیں علامات ظاہر کیے بغیر ناک ہی کے خلیوں میں اپنی تعداد 1کروڑ تک بڑھا سکتا ہے اور جب اتنی زیادہ تعداد ہونے کے بعد وہ انسانی جسم پر حملہ آور ہوتا ہے تو اس کے حملے کو روکنا ہمارے مدافعتی نظام کے بس کا کام نہیں رہتا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس گلے اور پھیپھڑوں میں جا کر اپنی جتنی تعداد بڑھاتا ہے اس سے 1ہزار گنا زیادہ تعداد وہ ناک میں داخل ہوکر بڑھا سکتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رچرڈ بوشی نے لوگوں کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ گھروں سے باہر نکلتے وقت کم از کم ایسا ماسک ہر حال میں پہنیں جس سے ان کی ناک ڈھکی رہے اور اس میں کورونا وائرس داخل نہ ہونے پائے۔
ان کا کہنا تھا کہ منہ کے ذریعے اگر وائرس داخل ہوتا ہے تو اس کی شدت بہت کم ہو گی اور مریض جلد صحت مند ہو جائے گا لیکن ناک کے ذریعے وائرس داخل ہو تو پھر سنگین نتائج سے بھگتنا پڑ سکتا ہے۔