کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کٹس کے حوالے سے پہلے ہی شک کا اظہار کیا جا رہا تھا اور اب جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بھی ان شکوک پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے ہونے والی نئی تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی مرحلے میں اگر کورونا کے مریضوں کے ٹیسٹ کئے جائیں تو ان کے نتائج منفی آنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے حالانکہ اس وقت ان کے جسم میں وائرس موجود ہوتا ہے اور کچھ علامات بھی ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں۔
ان تحقیقات میں ماہرین نے 1 ہزار 330 ایسے مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن کے ٹیسٹ ایک مرتبہ منفی آئے اور کچھ دن بعد مثبت آ گئے۔ جب ان کے ٹیسٹ منفی آئے اس وقت بھی ان میں سے اکثر میں کورونا کی چند علامات موجود تھیں۔
جرنل اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ میں تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ لورین کسیرکا نے ڈاکٹروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے لوگوں کو کورونا وائرس کا مریض سمجھ کر ان کا علاج کریں جن میں کچھ علامات ظاہر ہو رہی ہوں، خواہ ان کے ٹیسٹ منفی آرہے ہوں، چند دن بعد ایسے ہی لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آنے کا امکان ہوتا ہے، کیونکہ وائرش لاحق ہونے کے ابتدائی دنوں میں ٹیسٹ منفی آنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ نول کووڈ-19 وائرس نے پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد اس سے متاثر ہیں، سائنسدان اس وائرس کی ویکسین بنانے میں کوشاں ہیں لیکن اب تک کامیاب نہیں ہوئے۔