امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چین میں گزشتہ سال اگست سے ہی کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوچکا تھا تاہم اس حوالے سے ابتداء میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا نے چین پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ چین سے ہوا اور دنیا بھر میں وائرس پھیلنے کا ذمہ دار بھی چین کو ہی ٹھرایا تھا۔
امریکا میں قائم ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اگست 2019 کے دوران چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں حیرت انگیز حد تک اضافہ شروع ہوگیا تھا، تحقیقی مطالعے کے دوران چین میں انٹرنیٹ پر سرچ کئے جانے والے طبی مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔
جائزے کے دوران معلوم ہوا کہ صارفین نے جس بیماری کے حل کے علاج کے ئلے انٹرنیٹ پر سرچنگ کی وہ کورونا وائرس کی علامات تھیں۔ مذکورہ مطالعے کی سربراہی امریکی ڈاکٹر جون برونسٹن نے کی۔
تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست کے بعد سے ووہان کے مختلف اسپتالوں میں مریضوں کا رش دیکھا گیا تھا۔
چین نے پھر سے امریکا کی اس تحقیق کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ چینی وزیرخارجہ کے ترجمان ہاؤ چوائنگ نے مطالعے کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک جھوٹا مشاہدہ ہے۔