پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین انجیکشن کی صورت میں آئے تو زیادہ مفید ثابت ہوگی۔
ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے اس وقت دنیا کی 100 سے زائد کمپنیاں ویکسین بنانے میں مصروف ہیں۔
کورونا وائرس کے علاج کے لئے انجکشن اور ان ہیلر سے متعلق سوال پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ انجیکشن سے ویکسین لگانے کے نتائج اچھے آتے ہیں اس میں منہ کے ذریعے (ان ہیل) جیسے دمے کی دوا دی جاتی ہے ویسے ویکسین دی گئی، تب بھی یہ فائدہ تو دے گی مگر فرق واضح ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اگر منہ کے ذریعے ویکسین دی گئی تو یہ سیدھا پھیپھڑوں میں جا کر وہاں سے خون میں شامل ہونے کے بعد جسم میں پھیل کر اپنا کام کرے گی جبکہ اگر انجیکشن کے ذریعے ویکسین دی جائے تو یہ اسی وقت خون میں شامل ہو کر اپنا کام تیزی سے کر کے دکھائے گی۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین کے لئے تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں، اگر اسی طرح کام جاری رہا تو آئندہ سال ستمبر تک کورونا وائرس کی ویکسین مارکیٹ میں دستیاب ہوجائے گی۔