کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف قسم کے انکشافات سامنے آتے رہے کہ مذکورہ وائرس کہاں تیار کیا گیا یا کہاں سے پھیلا۔
اب ناروے اور برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس قدرتی نہیں بلکہ لیبارٹری میں بنایا گیا ہے۔
اس س قبل امریکا سمیت دیگر ممالک نے چین پر الزامات کے تیر چلائے تھے کہ کورونا وائرس چین کی لیبارٹری میں تیار کر کے دنیا بھر میں پھیلایا گیا تاہم چین نے ہمیشہ ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
ناروے کے برجر سورینسن اور برطانوی پروفیسر اینگس ڈلگلیش نے یہ دعویٰ برطانوی انٹیلی جنس ادارے ایم آئی 6 کے سابق سربراہ سر رچرڈ ڈیئرلو کی معاونت سے ہونی والی ایک تحقیق میں کیا ہے۔
ان کے مطابق کورونا وائرس کی جھلی ایسے تیز نوک دار پروٹین سے تیار ہوئی ہے جو مصنوعی طور پر داخل کئے گئے ہیں جبکہ تحقیق میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ انسانی جسم میں دریافت ہونے کے بعد سے کورونا میں بہت کم تبدیلی دیکھی گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پہلے ہی انسانوں کے لئے ڈھالا گیا ہے۔
سائنسدان سورینسن کے مطابق کورونا وائرس کی خصوصیات سارس سے کئی زیادہ مختلف ہیں جنہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چین اور امریکا نے کورونا وبا پر کئی عرصے تک مشترکہ تحقیق کی ہے جس میں وائرس کے بڑھنے، پھیلنے اور منتقلی کی صلاحیت سے متعلق مطالعہ کیا گیا۔
برطانوی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سر ڈیئرلو کا کہنا تھا کہ تحقیق سے اس بات کا واضح اشارہ ملتا ہے کہ کہ دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس لیب میں تیار کیا گیا، یہ بھی ممکن ہے کہ تجربے کے دوران یہ وائرس کسی کی کوتاہی سے باہر نکل گیا ہو۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلا اور اس جان لیوا مرض کے باعث اب تک 4 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 71 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔