بچپن میں ہم اپنے بڑوں سے سنا ہوتا ہے کہ چیونگم نگلنی نہیں ہے، یہ آپ کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، تاہم سائنس اس حوالے سے کیا کہتی ہے؟ اس کا جواب امریکن کیمیکل سوسائٹی کی جانب سے دیا گیا ہے۔
ماہرین نے انسانی جسم کے نظام ہاضمہ کے مختلف مراحل کا جائزہ لیا اور یہ دریافت کیا کہ چیونگم کے کچھ ذرات تو ہضم ہونے سے بچ سکتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ برسوں تک معدے میں اسی حالت میں رہے گی۔
جب ہم کوئی غذا کھاتے ہیں تو سب سے پہلے اسے چباتے ہیں۔ اس کے بعد تھوک اور معدے میں موجود پروٹینز یا انزائمز اس غذا کو ٹکڑے کرنے میں مدد دیتے ہیں جب کہ معدے میں موجود ایسڈز تمام ذرات کو گلا دیتے ہیں اور وہ انتڑیوں سے آسانی سے گزر جاتی ہے۔
عام طور پر چیونگم بٹیل ربڑ سے تیار کی جاتی ہے جو کہ ایک سینیتھک ربڑ ہوتا ہے جو چبانے کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔ چونکہ دانتوں سے چبانے کے دوران چیونگم کو کوئی اثر نہیں ہوتا تو جب اسے نگلا جاتا ہے تو یہ ایک پورے ٹکڑے کی شکل میں غذائی نالی میں جاتی ہے۔
معدے میں موجود ایسڈز بھی اس ربڑ کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے جس کے نتیجے میں چیونگم کے کچھ حصے غذائی نظام میں بچ جاتے ہیں۔