ہمارے اس پوری دنیا پر سورج نہ صرف زندگی برقرار رکھنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے، بلکہ ہماری زمین پر اسی کی وجہ سے ہر طرح کی توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہ پودوں سے لے کر انسانوں تک کو نشوونما فراہم کرتا ہے۔
سورج کی وجہ سے ہماری زمین ہری بھری سرسبز نظر آتی ہے۔ اگر سورج نہ ہوتا تو نہ ہمیں پانی ملتا اور نہ توانائی کے دوسرے ذرائع حاصل ہوپاتے۔ ہماری زندگیوں میں ساری بہار اسی سورج کے دم سے ہے۔ یہی سورج ہماری فصلیں پکاتا ہے اور ہمارے لئے ہر طرح کے پھل تیار کرتا ہے۔ یہ ہمارے لیے بڑی تعداد میں اناج بھی تیار کرتا ہے۔ گویا اہل زمین کی خوراک کا بندوبست اسی سورج کے ذمے ہے۔ یہ ہماری زمین پر بارشیں بھی برساتا ہے اور ہر طرح کے موسم بھی ہمیں دیتا ہے۔
سورج ہی ہے جس کی روشنی سے پودوں میں فوٹوسینتھیسز کا عمل ہوتا ہے اور یہ ایسا کیمیائی عمل ہے جس میں پودے فضا سے کاربن ڈائی آکسائڈ، پانی اور روشنی حاصل کر کے گلوکوس اور آکسیجن تیار کرتے ہیں، فضا میں آکسیجن خارج کرتے ہیں لیکن کیا سورج ہمارے لئے ہمیشہ فائدہ مند ہی ثابت ہوا ہے یا پھر جان لیوا بھی ہے؟
بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ سورج تو زمین سے تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر فاصلے پر ہے لہٰذا اس کی صرف حرارت ہی زمین تک پہنچ سکتی ہے۔علاوہ ازیں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سورج پر ہر لمحے بہت سے دھماکے ہو رہے ہیں تو وہی سب سے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں لیکن سورج اور زمین کے بیچ خلا ہونے کے باعث ہمیں ان کی خبر بھی نہیں اور نہ ہی ان دھماکوں سنا جاسکتا ہے، لہٰذا سورج سے ہم زمینی باشندوں کو بِنا کسی نقصان کے صرف فائدہ ہی ہے لیکن یہ سوچنا غلط ہے!
سورج کا درجہ حرارت جاننے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس حالت میں تو زندگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن پھر بھی زمین پر زندگی کیسے موجود ہے؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج سے ایک مخصوص فاصلے پر ہے جہاں سورج سے آنے والی روشنی کا درجہ حرارت اتنا کم ہو جاتا ہے کہ جو زندگی کی نشوونما کے لئے مفید ہے۔ سائنسی اصطلاح میں اس فاصلے کو "قابل حیات حلقہ" یا "ہیبیٹیبل زون" بھی کہتے ہیں۔
سورج اس نظام شمسی کے دیگر سیاروں کی طرح ٹھوس سطح نہیں رکھتا بلکہ یہ مختلف گیسوں سے مل کر بنا ہے۔ ان گیسوں میں سب سے زیادہ ہائیڈروجن اور ہیلیم گیسز موجود ہیں۔ انہی دو گیسوں کی وجہ سے سورج میں "فیوین ریکشنز" ہو رہے ہیں۔ سائنسی اصطلاح میں فیوین ریکشن ایسے کیمیائی عمل کو کہتے ہیں جس میں ہائیڈروجن کے ایٹم ملتے ہیں اور ان سے نئے ہیلیم اور ہائیڈروجن ایٹم وجود میں آتے ہیں۔ اس کیمیائی عمل کے نتیجے میں انتہائی کثیر تعداد میں انرجی بھی خارج ہوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ سورج کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 6000 ڈگری سیلسیس ہے۔
سورج میں موجود چارجز ایک سے دوسری جگہ حرکت کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس حلقے میں میگنیٹک فیلڈ بھی وجود میں آتی ہیں۔ اگر یہی میگنیٹک فیلڈ جیسے ہی سورج کی سطح کے باہر پہنچتی ہے تو اس کے نتیجے میں بہت تیزی سے قوت خارج ہوتی ہے جس کے باعث سورج کا پلازما، جو کہ مادے کی ایسی قسم ہے جس میں چارجز موجود ہوتے ہیں، خلا میں تیز رفتاری کے ساتھ سورج کے ارد گرد پھیل جاتا ہے۔
سورج سے نکلنے والے اس مادے کی شدت اور تیز رفتاری اتنی ہوتی ہے کہ یہ خلا میں اربوں میل فاصلے تک جا سکتا ہے جس کی وجہ سے سورج کے قریب موجود سیاروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس میں ہماری دنیا بھی شامل ہے۔ اس مادے کو شمسی ہوا کا نام دیا گیا ہے۔
ان شمسی ہواؤں کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے اور اس سے نکلنے والے شعلے ہماری زمین کے تمام مواصلاتی سیاروں کو تباہ و برباد کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے ہمارے زمین کو بہت بڑا اور بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے جو بعد میں جانی و مالی نقصان میں بھی بدل سکتا ہے۔