گھر کے کیمروں سے ’جنسی نوعیت‘ کی ویڈیوز: آئی پی کیمروں کو ہیکنگ سے کیسے بچایا جائے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 02, 2025

Getty Images

جنوبی کوریا میں پولیس نے چار ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے گھروں اور کاروباری مراکز میں لگے 1 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ کیمرے ہیک کیے اور ان سے حاصل ہونے والی فوٹیج کی مدد سے ایک غیرملکی ویب سائٹ کے لیے ’جنسی نوعیت‘ کی ویڈیوز بنائیں۔

اتوار کو پولیس نے گرفتاریوں کی تصدیق کی اور کہا کہ ملزمان نے انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) کیمروں کی کمزوریوں جیسے کہ آسان پاس ورڈز کا فائدہ اُٹھایا۔

آئی پی کیمرے دراصل سی سی ٹی وی کیمروں کا ایک سستا متبادل ہیں، جو کہ گھر کے انٹرنیٹ نیٹ ورک سے جڑے ہوتے ہیں۔ انھیں اکثر سکیورٹی یا بچوں یا پالتو جانوروں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جن مقامات پر نصب کیمروں کو ہیک کیا گیا ان میں گھر، یوگا سٹوڈیو اور ایک گائیناکولوجسٹ کا کلینک بھی شامل ہے۔

جنوبی کوریا کی نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق چاروں گرفتار ملزمان الگ الگ حیثیت میں کام کر رہے تھے اور ان چاروں کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

ایک ملزم پر الزام ہے کہ اس نے 63 ہزار کیمروں کو ہیک کیا، جنسی نوعیت کی 545 ویڈیوز بنائیں اور 12 ہزار 235 ڈالر میں فروخت کیں۔

Getty Images

دوسرے ملزم نے مبینہ طور پر 70 ہزار کیمرے ہیک کیے اور 648 ویڈیوز 12 ہزار سے زیادہ ڈالر میں فروخت کیں۔

دیگر دو ہیکرز نے ایک ویب سائٹ کو گذشتہ برس 62 فیصد ویڈیوز دیں جو کہ غیرقانونی طریقے سے آئی پی کیمروں کو ہیک کر کے حاصل کی گئیں تھیں۔

جنوبی کوریا کی پولیس اب اس ویب سائٹ کو بلاک کروانے کی کوشش کر رہی ہے اور غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس کے آپریٹر کو بھی دائرہ تفتیش میں شامل کرنا چاہتی ہیں۔

16 سالہ برطانوی نوجوان ہیکنگ کی مدد سے کیسے کروڑ پتی بن گیا؟’ہارٹ سینڈر‘: پاکستانی ادارے امریکی شہریوں کو لوٹنے والے ہیکنگ نیٹ ورک کے ملتان میں موجود اراکین تک کیسے پہنچے؟13 سال کی عمر سے لوگوں کو آن لائن بلیک میل کرنے والا لڑکا جو یورپ کا سب سے مطلوب ہیکر بنااو ٹی پی: آپ کے فون پر موصول ہونے والا کوڈ کیسے ہیک ہوتا ہے اور کیا اسے روکنا ممکن ہے؟

جنوبی کوریا کے مائل بزنس اخبار کے مطابق پولیس نے کمیونیکیشنز سٹینڈرڈز کمیشن سے اس ویب سائٹ تک رسائی کو بلاک کرنے کی درخواست کی ہے۔

کیمروں کو ہیکنگ سے کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے؟

ہیکنگ کا نشانہ بننے والے افراد انتہائی پریشانی کے عالم میں ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان کی مدد کرنے کے لیے تمام طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں۔

نیشنل پولیس ایجنسی کے سائبر انویسٹیگیشن کے سربراہ پارک وہیون کا کہنا ہے کہ: ’کیمرا ہیکنگ اور غیرقانونی فلمنگ سے متاثرہ افراد شدید اضطراب کا شکار ہوتے ہیں اور اسی سبب یہ ایک انتہائی سنگین جرم ہے۔‘

’غیرقانونی طور پر فلمائی گئی ویڈیوز کو دیکھنا اور ان کو اپنے پاس رکھنا بھی سنگین جرم ہے اور ہم اس کی انتہائی سنجیدگی سے تحقیقات کریں گے۔‘

کیمروں کی ہیکنگ میں ملوث چار افراد کی گرفتاری کے بعد پولیس نے 58 مقامات کا دورہ کیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو ویڈیوز کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے اور پاسورڈز تبدیل کرنے میں ان کی مدد کی جا سکے۔

پولیس کی جانب سے متاثرہ افراد کی ویڈیوز ڈیلیٹ کروانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

نیشنل پولیس ایجنسی اپنے ایک بیان میں کہتی ہے کہ: ’سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ آئی پی کیمروں کے صارفین چوکس رہیں اور اپنے پاس ورڈز باقاعدگی کے ساتھ تبدیل کرتے رہیں۔‘

Getty Imagesنیشنل پولیس ایجنسی اپنے ایک بیان میں کہتی ہے کہ ’سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ آئی پی کیمروں کے صارفین چوکس رہیں اور اپنے پاس ورڈز باقاعدگی کے ساتھ تبدیل کرتے رہیں‘

جنوبی کوریا کی پولیس کے ایک افسر نے ہیکرز کے طریقہ کار کا ذکر کرتے ہوئے چوزن ڈیلی کو بتایا کہ: ’جب ایک کیمرا ہیک کرلیا جاتا ہے تو پھر اسے بار بار ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے کیمروں کو ہیکنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے بتایا کہ: ’کم از کم آٹھ ہندوسوں پر مشتمل پاس ورڈز کا استعمال کریں جن میں سپیشل کریکٹرز لازمی شامل ہونے چاہییں۔ ان پاس ورڈر کو ہر چھ مہینوں میں تبدیل کرنا بھی ضروری ہے۔‘

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’ان ڈیوائسز کا سافٹ ویئر بھی تواتر سے اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے تاکہ یہ کیمروں نقائص سے پاک رہیں۔‘

جنوبی کوریا میں آئی پی کیمروں کی ہیکنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گذشتہ برس نومبر میں جنوبی کوریا کے سرکاری ٹی وی چینل کے بی ایس نے روسی اور انڈونیشین ہیکرز کے ایک گروہ کا انکشاف کیا تھا۔

اس وقت جنوبی کوریا میں آئی پی کیمروں کو ہیک کرنے میں ’ایلیگیٹر‘ نامی ایک انڈونیشن گروہ ملوث تھا جو کہ ایک روسی گروہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔

جنوبی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس وقت ایک روسی ہیکر انٹرنیٹ پر ایسی معلومات بھی فروخت کر رہا تھا، جس کا استعمال کر کے سینکڑوں آئی پی کیمروں کی فوٹیج براہ راست دیکھی جا سکتی تھی۔

’ڈیجیٹل ڈکیت‘: جب نوجوان ہیکروں نے بڑی ٹیک کمپنیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیکنگ اور فراڈ میں استعمال ہونے والے ٹولز کی فروخت: ’پاکستان میں موجود نیٹ ورک‘ کی 39 ویب سائٹس بند’ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے کون کون سی پورن ویڈیوز اپنے کمپیوٹر میں رکھی ہوئی ہیں‘شمالی کوریا کے ہیکرز نے تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو چوری کیسے یقینی بنائی؟چینی ٹیک فرم کا برطانیہ اور پاکستان سمیت کئی ممالک کا ڈیٹا ہیک کرنے کا دعویٰ
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More