اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر سمندری کارروائی کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کر دیں اور قافلے کو فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر روک لیا۔ بعدازاں کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا جہاں سے گرفتار کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک کشتی "میرینیٹ" اب بھی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ "میکینو" نامی کشتی غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوچکی ہے۔
امدادی سفر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بحری افواج نے فلوٹیلا کی معروف کشتی "آلکاتالا" بھی قبضے میں لے لی جس میں سابق سینیٹر مشتاق احمد موجود تھے۔ اس دوران براہِ راست نشریات میں دیکھا گیا کہ مسلح اسرائیلی فوجی ہیلمٹ اور نائٹ وژن آلات کے ساتھ کشتیوں پر سوار ہورہے ہیں جبکہ کارکن ہاتھ اٹھائے لائف جیکٹس پہنے بیٹھے ہیں۔
دنیا بھر میں اسرائیل کے اس اقدام پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ یورپ، جنوبی امریکا اور مشرقِ وسطیٰ سمیت کئی ممالک میں فلسطین کے حامی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن کے دوران بعض شہروں میں ٹریفک معطل اور دکانوں پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ اٹلی کی مزدور یونینز نے جمعہ کے روز ملک گیر ہڑتال کی کال بھی دے دی ہے۔
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور سفر کے دوران مختلف ملکوں سے امدادی کشتیاں اس قافلے میں شامل ہوتی گئیں۔ منتظمین کے مطابق یہ بیڑا غزہ کی طویل اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی ایک عالمی کوشش ہے، جو 2009 کے بعد اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کاوش سمجھی جا رہی ہے۔