’اگر دنیا کے نقشے پر رہنا ہے تو۔۔۔‘ انڈین آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکی

اردو نیوز  |  Oct 03, 2025

انڈین آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی نے جمعہ کے روز پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پڑوسی ملک دنیا کے نقشے پر اپنی جگہ برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اُسے ’دہشت گردی کی حمایت بند کرنا ہو گی۔‘

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق راجستھان کے ضلع شری گنگا نگر کے علاقے انوپ گڑھ میں فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل دویدی نے کہا کہ ’آپریشن سندور کے دوران جس تحمل کا مظاہرہ انڈیا نے کیا تھا، وہ کسی آئندہ تنازع میں نہیں دہرایا جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بار انڈیا پوری طرح تیار ہے۔ اور اس بار وہ تحمل نہیں دکھائے گا جو اس نے آپریشن سندور 1.0 کے دوران دکھایا تھا۔ اس بار ہم ایک قدم آگے بڑھیں گے اور ایسا قدم اٹھائیں گے کہ پاکستان کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا کہ آیا وہ دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔‘

جنرل دویدی نے انڈین فوجیوں پر بھی زور دیا کہ وہ ہر وقت چوکس رہیں، ’خود کو مکمل طور پر تیار رکھو، اگر خدا چاہے تو موقع جلد آ سکتا ہے۔‘

آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ انڈیا نے اپنی فوجی کارروائی کے دوران پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے بے نقاب کیے۔ ’اگر انڈیا مداخلت نہ کرتا تو یہ دنیا کی نظروں سے چھپے رہتے۔‘

جنرل دویدی نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان کے اندر ’دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا، جن میں سے سات پر آرمی نے اور دو پر ایئر فورس نے حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اہداف پہلے سے شناخت کیے تھے کیونکہ ہم صرف دہشت گردوں کو ہی نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ ہمارا مقصد ان کے اڈوں پر حملہ کرنا تھا۔ ہمیں عام پاکستانی شہریوں سے کوئی شکایت نہیں، جب تک کہ ان کا ملک دہشت گردوں کی پشت پناہی نہ کرے۔ چونکہ دہشت گردوں کو سپورٹ کیا جا رہا تھا، اس لیے انہی دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘

انڈین آرمی چیف کا اشارہ 7 مئی کو انڈیا کی جانب سے پاکستان میں مختلف علاقوں پر کیے گئے میزائل حملوں کی جانب تھا، جس کے بعد پاکستان نے بھی انڈیا میں کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے جوابی کارروائی میں انڈیا کے فرانسیسی ساختہ لڑاکا طیارے رفال سمیت چھ طیارے مار گرائے۔ بین الاقوامی میڈیا میں بھی ایک رفال سمیت چار طیاروں کے گرائے جانے کی خبریں شائع ہوئیں۔ تاہم انڈیا نے سرکاری طور پر کسی بھی طیارے کے گرائے جانے کی تصدیق اب تک نہیں کی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More