انڈین ریاست تمل ناڈو کے وزیراعلٰی نے کہا ہے کہ اداکار اور سیاست دان وجے کی انتخابی ریلی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیر اعلیٰ ایم کے سٹالن نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 39 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 13 مرد، 17 خواتین، چار لڑکے اور پانچ لڑکیاں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 51 افراد جن میں 26 مرد اور 25 خواتین شامل ہیں، انتہائی نگہداشت میں زیر علاج ہیں۔
ہجوم میں اس وقت افراتفری مچی جب معروف اداکار وجے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، بھگدڑ کی وجہ سے انہیں اپنی تقریر روکنا پڑی۔51 سالہ وجے نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں کروُر کے اس ہولناک واقعے میں جان کی بازی ہارنے والے اپنے پیارے بھائیوں اور بہنوں کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتا ہوں۔‘روزنامہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بہت بڑی تعداد میں موجود لوگ سٹیج کے قریب وجے کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے رکاوٹیں عبور کرنے لگے، جس سے بھگدڑ مچ گئی۔وزیراعلٰی سٹالن نے واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، جس کی سربراہی ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔ہجوم میں اس وقت افراتفری مچی جب اداکار وجے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، بھگدڑ کی وجہ سے انہیں اپنی تقریر روکنا پڑی (فوٹو: اکنامک ٹائمز)انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے لیے 10 لاکھ انڈین روپے امداد کا بھی اعلان کیا۔انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اس واقعے کو ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’میری دعائیں ان خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ میں اس کٹھن گھڑی میں ان کے لیے حوصلے اور ہمت کی دعا کرتا ہوں۔‘انڈیا میں بڑے عوامی اجتماعات، خصوصاً مذہبی تقریبات میں، ہجوم میں بھگدڑ مچنے کے واقعات عام ہیں، جن کی بنیادی وجہ ناقص انتظامات اور حفاظتی کوتاہیاں ہوتی ہیں۔رواں برس جنوری میں کمبھ میلہ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 30 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔اسی طرح گذشتہ برس جولائی میں ریاست اتر پردیش میں ہندوؤں کی ایک مذہبی تقریب کے دوران 121 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اسی طرح رواں برس جون میں بنگلور میں مقامی کرکٹ ٹیم کی آئی پی ایل میں جیت کا جشن مناتے ہوئے 11 افراد بھگدڑ کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔