ادویات پر 100 فیصد ٹیرف جس کا انڈیا سے زیادہ امریکہ کو نقصان ہو سکتا ہے

بی بی سی اردو  |  Sep 27, 2025

Getty Imagesامریکہ کے صدر نے برانڈڈ ادویات پر سو فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ سے باہر بننے والی ادویات پر سو فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ نئے ٹیرف کی فہرست میں ادویات کے ساتھ ساتھ ہیوی ڈیوٹی ٹرک، کچن اور باتھ روم کیبنٹ بھی شامل ہیں۔

ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں پر 25 فیصد اور کچن اور باتھ روم کی کیبنٹ پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔

انڈیا کا شمار امریکہ کو سب سے زیادہ ادویات برآمد کرنے والے ملک میں ہوتا ہے۔

امریکہ نے انڈین مصنوعات پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ٹرمپ نے لکھا کہ ’یکم اکتوبر 2025 سے ہم تمام برانڈڈ فارماسوٹیکل پراڈکٹس پر ٹیرف سو فیصد ہو گا۔ وہ ادویات جو یہاں (امریکہ) میں بنتی ہیں وہ اس میں شامل نہیں ہیں۔‘

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘ٹرمپ کی ’ٹیرف وار‘ جس سے انڈیا کو دیگر ملکوں کی نسبت ’زیادہ نقصان‘ کا خدشہ ہےدفاعی ساز و سامان خریدنے پر اصرار اور تجارتی تعلقات میں برابری، ٹرمپ انتظامیہ انڈیا سے کیا چاہتی ہے؟نئی تجارتی جنگ کا خدشہ: ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر عائد ٹیکس امریکہ کی معیشت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟

انھوں نے لکھا کہ کیونکہ یہ چیزیں باہر سے امریکہ آ رہی ہیں اس لیے کچن کیبنٹ، باتھ روم کے سامان جیسی مصنوعات پر 50 فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا جبکہ 30 فیصد اضافی ٹیرف فرنیچرز پر عائد کیا گیا ہے۔ یہ غیر منصافانہ ہے لیکن ہمیں قومی سلامتی کے لیے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تحفظ دینا ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے ہیوی ٹرکوں پر عائد ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے ٹرک مینوفیکچرز کو غیر منصافانہ مقابلے سے بچانے کے لیے میں دنیا کے دوسرے ملکوں سے آنے والے ٹرکوں پر یکم اکتوبر سے 25 فیصد ڈیوٹی لگا رہا ہوں۔‘

Getty Imagesبرانڈڈ ادویات کے مقابلے میں امریکہ برآمد کی جانی والی ادویات میں جنیرک یا عام ادویات کا حجم زیادہ ہےانڈیا کی ادویات ساز کمپنیاں اور امریکی ٹیرف

گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو یا جی ٹی آر آئی کے مطابق انڈیا امریکہ کو ادویات برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے۔ انڈیا امریکہ کو سالانہ 12 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی ادویات فروخت کرتا ہے لیکن امریکہ بھجوائی جانے والی زیادہ ترعام یعنی جنیرک ادویات ہیں۔

برانڈڈ ادویات بھی انڈیا سے امریکہ بھجوائی جاتی ہیں لیکن جنیرک یا عام ادویات کے مقابلے میں ان کا حجم بہت کم ہے۔

انڈین کمپنیاں، جیسے ڈاکٹر ریڈی، لیوپن، اور سن فارما امریکہ میں اپنے برانڈ کے نام سے ادویات بھجواتے ہیں۔

جی ٹی آر آئی کے مطابق انڈین مصنوعات پر امریکہ کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف کے اطلاق سے امریکہ میں جنیرک اور برانڈڈ ادویات کی قیمتیں بڑھیں گی۔

جی ٹی آر آئی کا کہنا ہے کہ انڈین کمپنیاں امریکہ میں بڑے پیمانے پر ادویات بھجوانے کے لیے بہت کم منافع پر کام کرتی ہیں لیکن پھر بھی انڈین فارما انڈسٹری کی سب سے زیادہ آمدنی شمالی امریکہ سے ہوتی ہے۔

Getty Imagesکیا امریکی ٹیرف کا ہدف آئرلینڈ سے آنے والی برانڈڈ ادویات ہیں؟

آئرلینڈ برانڈڈ ادویات کے بڑے مینوفیکچررز میں سے ایک ہے۔ دنیا کی ایک درجن سے زائد برانڈڈ ادویات ساز کمپنیوں کی فیکٹریاں آئرلینڈ میں ہیں۔

بہت سی کمپنیاں امریکی مارکیٹ کے لیے یہاں سے ادویات تیار کر کے امریکہ بھجواتی ہیں۔

آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے قریب مرک فارما کی فیکٹری ہے جو دنیا میں کینسر کے علاج کے لیے فروخت ہونے والی مشہور دوائی Keytruda بناتی ہے۔

آئر لینڈ کے ویسٹ پورٹ کے علاقے میں ایبوی ہے جو دنیا بھر میں بوٹوکس انجیکشن بنانے کے لیے مشہور ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کئی بار آئرلینڈ پر امریکی کمپنیوں کو کم کارپوریٹ ٹیکس کا لالچ دینے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

جانسن اینڈ جانسن اور فائزر جیسی بڑی امریکی کمپنیاں بھی امریکہ سے باہر ادویات بنا رہی ہیں۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکہ کے سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹنک نے بھی آئرلینڈ کی پالیسیوں کو ایک ’دھوکہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسے روکے گی۔

Getty Imagesامریکہ کو ادویات کی فراہمی کے لیے انڈیا کتنا اہم ہے؟

امریکہ میں فروخت ہونے والی جنیرک دوایات میں سے تقریباً نصف انڈیا کی ہے۔

عام ادویات یا جنیرک ادویات سے مراد وہ ادویات ہیں جو کسی برانڈ کے نام کے بغیر فروخت ہوتی ہیں اور اسے عموماً برانڈڈ ادویات کا سستا نعم البدل قرار دیا جاتا ہے۔

انڈیا جیسے ممالک امریکہ کو ادویات برآمد کرتے ہیں اور ہر 10 میں نو نسخوں میں عموماً یہی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ اس سے صحت عامہ کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔

کنسلٹنٹ فرم آئی کیو وی آئی اے کے ایک سروے کے مطابق انڈیا سے آنے والی جنیرک ادویات سے امریکہ میں سالانہ 219 ارب ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں ہوتا تو جنیرک ادویات بنانے والی انڈین کمپنیاں زیادہ ٹیرف کے سبب کاروبارہ بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گی جس سے امریکہ میں پہلے سے موجود ادویات کی قلت مزید شدید ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘’ٹیرف کنگ‘ پر 25 فیصد محصول اور اضافی جرمانے: کیا امریکی صدر کا دباؤ انڈیا کو روس سے دور کر پائے گا؟ٹرمپ کی ’ٹیرف وار‘ جس سے انڈیا کو دیگر ملکوں کی نسبت ’زیادہ نقصان‘ کا خدشہ ہےشہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جوابٹرمپ کا ’یوم آزادی‘ اور پاکستان سمیت 100 ممالک پر نئے ٹیرف کا اعلان جسے ’عالمی تجارتی نظام پر ایٹم بم گرانے جیسا عمل‘ قرار دیا گیادفاعی ساز و سامان خریدنے پر اصرار اور تجارتی تعلقات میں برابری، ٹرمپ انتظامیہ انڈیا سے کیا چاہتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More