اسلام آباد : ایس ای سی پی نے اگست 2025 میں 3,278 نئی کمپنیوں کو رجسٹر کیا جو ملک کے کارپوریٹ سیکٹر میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
ان میں سے تقریباً 99.9 فیصد رجسٹریشنز ڈیجیٹل طریقے سے مکمل کی گئیں جس سے پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل تعداد 265,587 تک پہنچ گئی جبکہ اگست کے مہینے میں کل سرمایہ 7.74 ارب روپے رہا ہے۔ نئی رجسٹریشنز میں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں 59 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ تھیں، اس کے بعد سنگل ممبر کمپنیاں 39 فیصد پر رہیں اور بقیہ 4 فیصد میں پبلک ان لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش ادارے اور لمیٹڈ لائبیلٹی پارٹنرشپس(ایل ایل پیز) شامل تھیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے شعبے 670 نئی رجسٹریشنز کے ساتھ سرفہرست رہے جن کے بعد ٹریڈنگ (413)، سروسز (394) اور رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ و کنسٹرکشن (297) شامل تھے۔ دیگر سرگرم شعبوں میں سیاحت و ٹرانسپورٹ (242)، فوڈ اینڈ بیوریجز (185)، تعلیم (150)، مائننگ و کوئرنگ (77)، ٹیکسٹائل (76)، فارماسیوٹیکلز (69)، کاسمیٹکس و ٹوائلٹریز (66)، مارکیٹنگ و ایڈورٹائزمنٹ (65)، زرعی فارمنگ اور انجینئرنگ (49، 49)، کیمیکل (48) اور ہیلتھ کیئر (44) شامل تھے۔
مزید 383 کمپنیوں کو مختلف دیگر شعبوں میں رجسٹر کیا گیا، جن میں فیول اور انرجی، سیکشن 42 کے تحت نان پروفٹ ادارے، آٹو اور الائیڈ، پاور جنریشن، سٹیل اور الائیڈ، کھیلوں کا شعبہ، لاگنگ اور کمیونی کیشنز شامل ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری نے بھی مثبت رجحان ظاہر کیا، جہاں 78 نئی رجسٹرڈ کمپنیوں نے مختلف ممالک کے بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ حاصل کیا۔ مارکیٹ تک رسائی اور مالی شمولیت کو بہتر بنانے کے تناظر میں ایس ای سی پی نے ماہ کے دوران مختلف ریگولیٹری شعبوں میں کل 37 لائسنس جاری کیے جن میں پانچ کیپیٹل مارکیٹس میں، چار نان بینکنگ فنانشل کمپنیوں (این بی ایف سیز) کو اور اٹھائیس نان پروفٹ ایسوسی ایشنز کو دیئے گئے۔ ایس ای سی پی کاروباری طبقے میں کمپنی رجسٹریشن کے فوائد بتانے کے لیے ایک آگاہی مہم شروع کر رہا ہے۔
ان فوائد میں محدود ذمہ داری، الگ قانونی شناخت، بہتر ساکھ، کاروبار کو بڑھانے کے مواقع، تسلسل کے ساتھ جاری رہنے کا فائدہ، منظم انتظام، ٹیکس میں آسانی، قرض یا سرمایہ حاصل کرنے میں سہولت اور برانڈ کے تحفظ کی مضبوطی شامل ہیں۔ ایس ای سی پی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مزید مضبوط بنانے اور ریگولیٹری عمل کو آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے، سرمایہ کاری کو متوجہ کیا جا سکے اور معاشی ترقی کو سہارا دیا جاسکے۔