ہاں میری اس سے منگنی ہوئی تھی لیکن۔۔ سامعہ حجاب نے حسن زاہد سے رشتہ کیوں توڑا؟ نئی ویڈیو بنا کر تنقید کرنے والوں کے منہ بند کردیے

ہماری ویب  |  Sep 03, 2025

"میری حسن زاہد سے منگنی ہوئی تھی، لیکن وقت کے ساتھ پتا چلا کہ وہ کس طرح کا انسان ہے۔ اسی لیے میں نے یہ رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اگر شادی کے بعد وہ مجھ پر تشدد کرتا تو اس سے بہتر ہے کہ میں آج اپنے حق کے لیے کھڑی ہوں۔ حسن نے کبھی مجھے تحائف یا پیسے نہیں دیے، صرف منگنی کے وقت ایک انگوٹھی دی تھی۔ باقی سب الزامات جھوٹے ہیں۔ میں خود کماتی ہوں، تو مجھے ایک چور سے پیسے لینے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر آج میرا قتل ہو جاتا تو سب لوگ میرے ساتھ ہمدردی کرتے، لیکن چونکہ میں زندہ ہوں اس لیے مجھے ہر بات کا جواب دینا پڑ رہا ہے۔ رشتے بنتے بھی ہیں اور ٹوٹ بھی جاتے ہیں، لیکن کوئی عورت ایسے مرد کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی جو ظلم اور اغوا جیسے کام کرے۔"

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ویڈیوز اور الزامات کے بعد کھل کر مؤقف پیش کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ منگنی کے بعد جب حسن زاہد کی حقیقت سامنے آئی تو انہوں نے شادی سے انکار کر دیا۔ ان کے مطابق شادی کے فیصلے کے لیے وقت لینا ضروری ہوتا ہے تاکہ انسان کو اچھی طرح پہچانا جا سکے، لیکن حسن کی اصلیت دیکھ کر وہ مزید آگے بڑھنے کو تیار نہ تھیں۔

سامعہ نے سخت لہجے میں واضح کیا کہ حسن پر تحائف اور پیسے دینے کا الزام بے بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود مختار ہیں اور اپنی کمائی کرتی ہیں، اس لیے کسی سے رقم لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مزید یہ بھی کہا کہ حسن کے خلاف پہلے ہی چوری کے مقدمات ہیں اور وہ خود اپنی والدہ کی بیماری کے دنوں میں اغوا اور دھمکیوں کا نشانہ بنی ہیں۔

انہوں نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ قتل ہو جاتیں تو لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہوتے، جیسا کہ ثناء یوسف کے کیس میں ہوا، لیکن زندہ ہونے کی وجہ سے ان پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سامعہ کے مطابق شادی اور رشتے ہمیشہ عزت اور اعتماد پر قائم ہوتے ہیں، اور کوئی بھی بہن یا بیٹی ایسے شخص کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی جو جبر اور تشدد کرے۔

آخر میں سامعہ نے اپیل کی کہ اگر لوگ ان کا ساتھ نہیں دے سکتے تو کم از کم ان کی مشکلات میں اضافہ بھی نہ کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More