نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کو سنگین ماحولیاتی اور تکنیکی چیلنجز درپیش

ہماری ویب  |  Aug 15, 2025

حکومت پاکستان کی جانب سے بنایا گیا 969 میگا واٹ پن بجلی کا منصوبہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شدید دباؤ کا شکار، بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاکھوں معکب فٹ لکڑی بڑے چھوٹے درختوں کی شکل میں بہہ کر ڈیم تک پہنچ گئی۔

محکمہ جنگلات اور مقامی ذرائع کے مطابق نیلم ویلی اور اس کے ملحقہ پہاڑی علاقوں میں کئی روز سے جاری موسلا دھار بارشوں نے زمین کو غیر مستحکم کر دیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر پہاڑ کھسک گئے، اس عمل میں جڑ سے اکھڑنے والے درختوں اور بھاری پتھروں کا بڑا حصہ ڈیم میں جا گرا۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق لاکھوں درخت اور ہزاروں ٹن مٹی و پتھر ڈیم میں جمع ہوچکے ہیں، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پاکستان کا ایک اہم آبی و توانائی منصوبہ ہے جو مظفرآباد کے قریب دریائے نیلم پر تعمیر کیا گیا جس کا افتتاح اپریل 2018 میں کیا گیا تھا، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تقریباً 52 کلومیٹر طویل سرنگ پر مشتمل ہے جو دریائے نیلم کا پانی دریائے جہلم میں منتقل کرتی ہے یہ منصوبہ نہ صرف ملک کی توانائی کی ضروریات میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ قومی گرڈ میں اوسطاً 14 ارب یونٹ بجلی سالانہ فراہم کرتا ہے۔ تاہم قدرتی آفات اور جغرافیائی خطرات ہمیشہ سے اس منصوبے کے لیے ایک بڑا چیلنج رہے ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں درختوں اور مٹی کا پانی میں گر جانا نہ صرف ڈیم کی گنجائش اور کارکردگی کو متاثر کرے گا بلکہ ماحولیاتی توازن پر بھی دیرپا منفی اثرات مرتب کرے گا۔

علاقہ مکینوں اور ماحولیاتی تنظیموں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو نظرانداز کرنا مستقبل میں قومی سطح پر توانائی بحران کو مزید سنگین بنا سکتا ہے یہ صرف بجلی کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے جنگلات، پہاڑوں اور ماحول کا بھی سوال ہے۔ فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو آنے والی نسلوں کو اس کا نقصان بھگتنا پڑے گا۔

نیلم جہلم پراجیکٹ اس وقت ایک سنگین ماحولیاتی اور تکنیکی چیلنج سے دوچار ہے۔ اگر بروقت اور بڑے پیمانے پر صفائی و بحالی کا عمل شروع نہ کیا گیا تو نہ صرف یہ قومی منصوبہ متاثر ہوگا بلکہ مقامی ماحولیاتی نظام کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More