سسرال میں پہلے دن دیر سے سو کر اٹھی تو کیا ہوا؟ اسماء عباس کی باتیں سن کر بہو خاموش نہ رہ سکی ! پورا قصہ سنا دیا

ہماری ویب  |  Jul 22, 2025

"مجھے بہو کے دیر سے اٹھنے سے کوئی مسئلہ نہیں، جب وہ سوتی ہے تو مجھے زارا کی یاد آتی ہے" اسماء عباس

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی سینئر اور باوقار اداکارہ اسماء عباس نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں اپنی بہو ثمین کے ساتھ شرکت کی، جہاں انہوں نے خوشگوار ساس بہو کے رشتے پر دلچسپ گفتگو کی۔ اس موقع پر اسماء عباس نے اپنی بہو کے دیر سے جاگنے کے حوالے سے کہا: "مجھے اس کے لیٹ اٹھنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ جب بھی وہ دیر سے اٹھتی ہے تو مجھے زارا کی نیند سے محبت یاد آتی ہے، وہ بھی اپنی مرضی سے اٹھتی ہے اور مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں"۔

اسی شو میں اسماء عباس کی بہو ثمین نے بھی پہلی ملاقات کا دلچسپ واقعہ سناتے ہوئے کہا: "میرے سسرال والے بہت کوآپریٹو ہیں، پہلے دن میں کافی نروس تھی اور جلدی اٹھنے کے لیے الارم بھی لگایا، لیکن جب الارم بجا تو میں نے بند کر کے دوبارہ سو گئی اور کافی دیر سے اٹھی۔ جب نیچے گئی تو مجھے لگا سب ناراض ہوں گے لیکن سب نے ہنستے ہوئے کہا، ’جاؤ جا کے اور سو جاؤ‘، مجھے لگا ڈانٹ پڑے گی مگر سب بہت ریلکس تھے"۔

اسماء عباس نے شو میں اپنی بہوؤں کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا: "میں چاہتی ہوں کہ میری بہوئیں کام کریں کیونکہ وہ پڑھی لکھی لڑکیاں ہیں۔ جب ڈگری حاصل کی ہے تو اس کا فائدہ بھی ہونا چاہیے، گھر میں بیٹھ کر کیا کریں گی؟ ہمارے پاس ہیلپرز موجود ہیں، اور مجھے بہوؤں کا سوتی ہوئی حالت میں رہنا پسند نہیں، وہ ہمیشہ تیار اور ایکٹو رہیں۔ الحمدللہ میری سب بہوئیں کام کرتی ہیں"۔

اس بے ساختہ اور حقیقت پر مبنی گفتگو نے سوشل میڈیا صارفین کو بھی خوب متاثر کیا۔ مداحوں نے اسماء عباس کی مثبت سوچ اور نئی نسل کے ساتھ توازن قائم رکھنے کے انداز کو سراہا۔ جہاں ایک طرف اکثر ساس بہو کے رشتے کو پیچیدہ دکھایا جاتا ہے، وہیں اسماء عباس کی باتوں نے ثابت کیا کہ یہ رشتہ اعتماد، برداشت اور محبت سے بھی نبھایا جا سکتا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اسماء عباس نہ صرف اسکرین پر بہترین کردار ادا کرتی ہیں بلکہ اپنی نجی زندگی میں بھی ایک سمجھدار اور محبت کرنے والی ساس کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ ان کی گفتگو یقینا بہت سی خواتین کے لیے ایک مثبت مثال بن سکتی ہے، جو روایتی معاشرتی دباؤ میں بہوؤں کو سخت رویوں کا سامنا کرواتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More