دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ سروس یوٹیوب سے دنیا بھر میں متعدد افراد اضافی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔
اربوں افراد اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تخلیقی سوچ رکھنے والوں کے لیے یہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
اگر آپ ویڈیو شیئرنگ سائٹ یوٹیوب کو آمدنی کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں تو بڑے دھچکے کے لیے تیار ہو جائیں۔
یوٹیوب کی جانب سے 15 جولائی سے monetization پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کا مقصد غیر معیاری مواد، بار بار پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیوز سے آمدنی کے حصول کو ناممکن بنانا ہے جبکہ اوریجنل اور تخلیقی ویڈیوز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
یوٹیوب پارٹنر پروگرام (وائے پی پی) کو 15 جولائی کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا اور تفصیلی گائیڈلائنز جاری کی جائیں گی، جن میں بتایا جائے گا کہ صارفین کس طرح کے مواد سے پیسے کما سکیں گے اور کونسی ویڈیوز سے آمدنی کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔
ابھی نئی پالیسیوں کے بارے میں تو تفصیلات موجود نہیں مگر یوٹیوب پیلپ پیج پر وضاحت کی گئی ہے کہ صارفین کو ہمیشہ اوریجنل اور مصدقہ مواد کو اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
پیج میں مزید بتایا گیا کہ نئی پالیسیوں سے صارفین کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ کونسا مواد اب غیر مستند ہوگا۔
کچھ صارفین کو خدشہ ہے کہ اس سے ان کی مختلف اقسام کی ویڈیوز جیسے ری ایکشن ویڈیوز سے ہونے والی آمدنی متاثر ہوسکتی ہے۔
مگر یوٹیوب کے عہدیدار Rene Ritchie نے بتایا کہ ایسا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلیاں وائے پی پی پالیسیوں میں معمولی اپ ڈیٹس کی طرح ہوں گی اور ان کا مقصد غیر معیاری مواد کی شناخت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح کے مواد سے آمدنی ممکن نہیں، وہ برسوں سے وائے پی پی پالیسیوں کے تحت monetization کا اہل نہیں۔
مگر انہوں نے یہ بتانے کی زحمت نہیں کی کہ اس طرح کی ویڈیوز اب تیار کرنا بہت آسان ہوگیا ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی میں پیشرفت کی بدولت یوٹیوب میں اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کمپنی کی جانب سے بنیادی طور پر غیر معیاری کا لیبل اے آئی ویڈیوز کے لیے ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے صورتحال 15 جولائی کو واضح ہوگی جب پالیسی گائیڈلائنز کو باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔