امریکی چپ ساز کمپنی اینویڈیا نے بدھ کے روز تاریخ رقم کرتے ہوئے 4 ٹریلین ڈالرز کی مارکیٹ ویلیو حاصل کر لی اور ایپل، مائیکروسافٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اینویڈیا کے شیئرز میں یہ اضافہ مصنوعی ذہانت (اے) میں ہونے والی پیشرفت میں اس کی کلیدی کردار کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
ایپل اور مائیکروسافٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اینویڈیا نے یہ سنگ میل حاصل کیا، ایپل نے اس سال کے آغاز میں 3.9 ٹریلین ڈالرز کی ویلیو کے ساتھ دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی کا درجہ حاصل کیا تھا لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے اس کی ویلیو میں کمی آئی۔
مائیکروسافٹ کا ہزاروں ملازمین کو برطرف کا اعلاناینویڈیا کے چپس مائیکروسافٹ، ایمیزون اور گوگل جیسی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹرز کو طاقت فراہم کرتے ہیں، جو اے آئی ماڈلز اور کلاؤڈ سروسز کے لیے ضروری ہیں۔
عالمی سطح پر اے آئی انفرااسٹرکچر پر ہونے والے اخراجات 2028 تک 200 بلین ڈالرز سے تجاوز کر جائیں گے، جیسا کہ انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن نے پیش گوئی کی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اینویڈیا نے اپریل میں ختم ہونے والے سہ ماہی میں 44.1 بلین ڈالرز کی آمدنی حاصل کی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ ہے۔
وال اسٹریٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اینویڈیا کی ترقی اسی طرح جاری رہے گی، لوپ کیپیٹل کی جون میں شائع رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا کہ کمپنی 2028 تک 6 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تک پہنچ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں امریکی چپ ساز کمپنی کے حوالے سے مزید کہنا ہے کہ اینویڈیا اے آئی سیکٹر میں "عملاً ایک اجارہ داری” رکھتی ہے۔